مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 2699
حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَاصِمٍ الْغَنَوِيِّ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ كَذَا قَالَ رَوْحٌ عَاصِمٌ وَالنَّاسُ يَقُولُونَ أَبُو عَاصِمٍ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ يَزْعُمُ قَوْمُكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَافَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ عَلَى بَعِيرٍ وَأَنَّ ذَلِكَ سُنَّةٌ فَقَالَ صَدَقُوا وَكَذَبُوا قُلْتُ وَمَا صَدَقُوا وَكَذَبُوا قَالَ قَدْ طَافَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ عَلَى بَعِيرٍ وَلَيْسَ ذَلِكَ بِسُنَّةٍ كَانَ النَّاسُ لَا يُصْدَفُونَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا يُدْفَعُونَ فَطَافَ عَلَى بَعِيرٍ لِيَسْتَمِعُوا وَلِيَرَوْا مَكَانَهُ وَلَا تَنَالُهُ أَيْدِيهِمْ
عبداللہ بن عباس کی مرویات
ابو الطفیل کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ حضرت ابن عباس ؓ سے عرض کیا کہ آپ کی قوم کا یہ خیال ہے کہ نبی ﷺ نے صفا مروہ کے درمیان سعی اونٹ پر بیٹھ کر کی ہے اور یہ سنت ہے؟ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا یہ لوگ کچھ صحیح اور کچھ غلط کہتے ہیں، میں نے عرض کیا صحیح کیا ہے اور غلط کیا ہے؟ فرمایا یہ بات تو صحیح ہے کہ نبی ﷺ نے اونٹ پر بیٹھ کر سعی کی ہے، لیکن اسے سنت قرار دینا غلط ہے، اصل میں لوگ نبی ﷺ کے پاس سے ہٹتے نہیں تھے اور نہ ہی انہیں ہٹایا جاسکتا تھا، اس لئے نبی ﷺ نے اونٹ پر بیٹھ کر سعی کی تاکہ وہ نبی ﷺ کا کلام بھی سن لیں اور ان کی زیارت بھی کرلیں اور ان کے ہاتھ بھی نبی ﷺ تک نہ پہنچیں۔
Top