مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 2646
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ زَكَرِيَّا عَنْ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عُثْمَانَ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا نَزَلَ مَرَّ الظَّهْرَانِ فِي عُمْرَتِهِ بَلَغَ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ قُرَيْشًا تَقُولُ مَا يَتَبَاعَثُونَ مِنْ الْعَجَفِ فَقَالَ أَصْحَابُهُ لَوْ انْتَحَرْنَا مِنْ ظَهْرِنَا فَأَكَلْنَا مِنْ لَحْمِهِ وَحَسَوْنَا مِنْ مَرَقِهِ أَصْبَحْنَا غَدًا حِينَ نَدْخُلُ عَلَى الْقَوْمِ وَبِنَا جَمَامَةٌ قَالَ لَا تَفْعَلُوا وَلَكِنْ اجْمَعُوا لِي مِنْ أَزْوَادِكُمْ فَجَمَعُوا لَهُ وَبَسَطُوا الْأَنْطَاعَ فَأَكَلُوا حَتَّى تَوَلَّوْا وَحَثَا كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ فِي جِرَابِهِ ثُمَّ أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَقَعَدَتْ قُرَيْشٌ نَحْوَ الْحِجْرِ فَاضْطَبَعَ بِرِدَائِهِ ثُمَّ قَالَ لَا يَرَى الْقَوْمُ فِيكُمْ غَمِيزَةً فَاسْتَلَمَ الرُّكْنَ ثُمَّ دَخَلَ حَتَّى إِذَا تَغَيَّبَ بِالرُّكْنِ الْيَمَانِي مَشَى إِلَى الرُّكْنِ الْأَسْوَدِ فَقَالَتْ قُرَيْشٌ مَا يَرْضَوْنَ بِالْمَشْيِ أَنَّهُمْ لَيَنْقُزُونَ نَقْزَ الظِّبَاءِ فَفَعَلَ ذَلِكَ ثَلَاثَةَ أَطْوَافٍ فَكَانَتْ سُنَّةً قَالَ أَبُو الطُّفَيْلِ وَأَخْبَرَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ ذَلِكَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ
عبداللہ بن عباس کی مرویات
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ عمرہ کے لئے مرالظہران نامی جگہ کے قریب پہنچے تو صحابہ کرام ؓ کو پتہ چلا کہ قریش ان کے متعلق یہ کہہ رہے ہیں کہ کمزوری کے باعث یہ لوگ کیا کرسکیں گے؟ صحابہ کرام ؓ کہنے لگے کہ ہم اپنے جانور ذبح کرتے ہیں، اس کا گوشت کھائیں گے اور شوربہ پئیں گے، جب ہم مکہ مکرمہ میں مشرکین کے پاس داخل ہوں گے تو ہم میں توانائی آچکی ہوگی؟ نبی ﷺ نے انہیں ایسا کرنے سے منع کیا اور فرمایا کہ تمہارے پاس جو کچھ بھی زاد سفر ہے، وہ میرے پاس لے کر آؤ، چناچہ صحابہ کرام ؓ اپنا اپنا توشہ لے آئے اور دستر خوان بچھا دیئے، سب نے مل کر کھانا کھایا (پھر بھی اس میں سے بچ گیا) اور جب وہ وہاں سے واپس آگئے تو ان میں سے ہر ایک اپنے چمڑے کے برتنوں میں اسے بھربھر کر بھی لے گیا۔ پھر نبی ﷺ آگے بڑھے یہاں تک کہ مسجد حرام میں داخل ہوگئے، مشرکین حطیم کی طرف بیٹھے ہوئے تھے، نبی ﷺ نے اپنی چادر سے اضطباع کیا (یعنی چادر کو دائیں کندھے کے نیچے سے گذار کر اسے بائیں کندھے پر ڈال لیا اور دائیں کندھے کو خالی کرلیا) اور فرمایا کہ یہ لوگ تم میں کمزوری محسوس نہ کرنے پائیں، پھر آپ ﷺ نے حجر اسود کا استلام کیا اور طواف شروع کردیا، یہاں تک کہ جب آپ ﷺ رکن یمانی پر پہنچے تو حجر اسود والے کونے تک اپنی عام رفتار سے چلے، مشرکین یہ دیکھ کر کہنے لگے کہ یہ تو چلنے پر راضی ہی نہیں ہو رہے، یہ تو ہر نوں کی طرح چوکڑیاں بھر رہے ہیں، اس طرح آپ ﷺ نے تین چکروں میں کیا، اس اعتبار سے یہ سنت ہے، ابوالطفیل کہتے ہیں کہ مجھے حضرت ابن عباس ؓ نے بتایا ہے کہ نبی ﷺ نے حجۃ الوداع میں اس طرح کیا تھا۔
Top