مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 2551
حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ أَبِي الْجَعْدِ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ يَا ابْنَ عَبَّاسٍ أَرَأَيْتَ رَجُلًا قَتَلَ مُؤْمِنًا قَالَ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ جَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا إِلَى آخِرِ الْآيَةِ قَالَ فَقَالَ يَا ابْنَ عَبَّاسٍ أَرَأَيْتَ إِنْ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا قَالَ ثَكِلَتْهُ أُمُّهُ وَأَنَّى لَهُ التَّوْبَةُ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْمَقْتُولَ يَجِيءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُتَعَلِّقًا رَأْسَهُ بِيَمِينِهِ أَوْ قَالَ بِشِمَالِهِ آخِذًا صَاحِبَهُ بِيَدِهِ الْأُخْرَى تَشْخَبُ أَوْدَاجُهُ دَمًا فِي قُبُلِ عَرْشِ الرَّحْمَنِ فَيَقُولُ رَبِّ سَلْ هَذَا فِيمَ قَتَلَنِي
عبداللہ بن عباس کی مرویات
حضرت سالم (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس ؓ کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا اے ابن عباس! اس آدمی کے متعلق بتائیے جس نے کسی مسلمان کو عمداً قتل کیا ہو؟ انہوں نے فرمایا اس کی سزا جہنم ہے جس میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہے گا، اس پر اللہ کا غضب اور اس کی لعنت نازل ہوگی اور اللہ نے اس کے لئے عذاب عظیم تیار کر رکھا ہے، سائل نے پوچھا کہ اگر وہ توبہ کر کے ایمان لے آیا، نیک اعمال کئے اور راہ ہدایت پر گامزن رہا؟ فرمایا تم پر افسوس ہے، اسے کہاں توبہ کی توفیق ملے گی؟ جبکہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے کہ مقتول کو اس حال میں لایا جائے گا کہ اس نے ایک ہاتھ سے قاتل کو پکڑ رکھا ہوگا اور دوسرے ہاتھ سے اپنے سر کو اور اس کے زخموں سے خون بہہ رہا ہوگا اور وہ عرش کے سامنے آکر کہے گا کہ پروردگار! اس سے پوچھ کہ اس نے مجھے کس جرم کی پاداش میں قتل کیا تھا؟ فائدہ: یہ حضرت ابن عباس ؓ کی رائے ہے، جمہور امت اس بات پر متفق ہیں کہ قاتل اگر توبہ کرنے کئے بعد ایمان اور عمل صالح سے اپنے آپ کو مزین کرلے تو اس کی توبہ قبول ہوجاتی ہے، حقوق العباد کی ادائیگی یا سزا کی صورت میں بھی بہرحال کلمہ کی برکت سے وہ جہنم سے نجات پائے گا۔
Top