مسند امام احمد - - حدیث نمبر 2507
حدیث نمبر: 2507
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ، ‏‏‏‏‏‏ح وَحَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ الْقُرَشِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي سَالِمٌ أَبُو النَّضْرِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنِ اللُّقَطَةِ؟ فَقَالَ:‏‏‏‏ عَرِّفْهَا سَنَةً، ‏‏‏‏‏‏فَإِنِ اعْتُرِفَتْ فَأَدِّهَا فَإِنْ لَمْ تُعْرَفْ فَاعْرِفْ عِفَاصَهَا وَوِعَاءَهَا ثُمَّ كُلْهَا فَإِنْ جَاءَ صَاحِبُهَا فَأَدِّهَا إِلَيْهِ.
گمشدہ اونٹ، گائے اور بکری
زید بن خالد جہنی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے لقطہٰ کے متعلق پوچھا گیا، تو آپ ﷺ نے فرمایا: سال بھر اس کے مالک کا پتہ کرتے رہو، اگر کوئی اس کی (پہچان) کرلے تو اسے دے دو، ورنہ اس کی تھیلی اور اس کا بندھن یاد رکھو، پھر اس کو اپنے کھانے میں استعمال کرلو، اگر اس کا مالک آجائے تو اسے ادا کر دو ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/اللقطة ١ (١٧٢٢)، سنن ابی داود/اللقطة ١ (١٧٠٦)، سنن الترمذی/الأحکام ٣٥ (١٣٧٢، ١٣٧٣)، (تحفة الأشراف: ٣٧٤٨)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٤/١١٦، ٥/١٩٣) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: مکہ میں جو لقطہ (گری پڑی چیز) ملے اس کے مالک کے تلاش کرنے میں زیادہ کوشش کرنی چاہیے، کیونکہ حدیث میں ہے کہ مکہ کا لقطہ جائز نہیں، مگر اس کے لئے جو اس کو دریافت کرے، صحیحین میں انس ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم نے راستہ میں ایک کھجور پائی تو فرمایا: اگر مجھ کو یہ ڈر نہ ہوتا کہ شاید یہ صدقہ کی ہو تو میں اسے کھا لیتا، اور احمد و طبرانی اور بیہقی نے یعلی بن مرہ ؓ سے روایت کی ہے کہ جس نے رسی یا درہم وغیرہ جیسا حقیر لقطہ اٹھایا تو وہ اس کے بارے میں تین دن تک پوچھے، اگر اس سے زیادہ چاہے تو چھ دن تک پوچھے اور مصنف عبدالرزاق میں ہے کہ علی ؓ نبی کریم کے پاس ایک دینار لائے جس کو انہوں نے بازار میں پایا تھا، آپ نے فرمایا: تین دن اس کے مالک کو پوچھتے رہو، انہوں نے پوچھا کوئی مالک نہیں پایا، جو اس کو پہچانے تب نبی کریم نے فرمایا: اب اس کو کھالو (یعنی خرچ کرلو) اگر لقطہ کھانے کی چیز ہو (جیسے روٹی پھل وغیرہ) تو اس کا پوچھنا ضروری نہیں فوراً اس کا کھا لینا درست ہے۔
Top