مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 2377
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَاتٍ وَاقِفًا وَقَدْ أَرْدَفَ الْفَضْلَ فَجَاءَ أَعْرَابِيٌّ فَوَقَفَ قَرِيبًا وَأَمَةٌ خَلْفَهُ فَجَعَلَ الْفَضْلُ يَنْظُرُ إِلَيْهَا فَفَطِنَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ يَصْرِفُ وَجْهَهُ قَالَ ثُمَّ قَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ لَيْسَ الْبِرُّ بِإِيجَافِ الْخَيْلِ وَلَا الْإِبِلِ فَعَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ قَالَ ثُمَّ أَفَاضَ قَالَ فَمَا رَأَيْتُهَا رَافِعَةً يَدَهَا عَادِيَةً حَتَّى أَتَى جَمْعًا قَالَ فَلَمَّا وَقَفَ بِجَمْعٍ أَرْدَفَ أُسَامَةَ ثُمَّ قَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ الْبِرَّ لَيْسَ بِإِيجَافِ الْخَيْلِ وَالْإِبِلِ فَعَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ قَالَ ثُمَّ أَفَاضَ فَمَا رَأَيْتُهَا رَافِعَةً يَدَهَا عَادِيَةً حَتَّى أَتَتْ مِنًى فَأَتَانَا سَوَادَ ضَعْفَى بَنِي هَاشِمٍ عَلَى حُمُرَاتٍ لَهُمْ فَجَعَلَ يَضْرِبُ أَفْخَاذَنَا وَيَقُولُ يَا بَنِيَّ أَفِيضُوا وَلَا تَرْمُوا الْجَمْرَةَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ
عبداللہ بن عباس کی مرویات
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو میدان عرفات میں کھڑے ہوئے دیکھا، آپ ﷺ نے اپنے پیچھے حضرت فضل ؓ کو سوار کر رکھا تھا، ایک دیہاتی آکر نبی ﷺ کے قریب کھڑا ہوگیا، اس کے پیچھے اس کی بیٹی بیٹھی ہوئی تھی، فضل اسے دیکھنے لگے، نبی ﷺ سمجھ گئے اور ان کا چہرہ موڑنے لگے، پھر فرمایا لوگو! اونٹ اور گھوڑے تیز دوڑانا کوئی نیکی کا کام نہیں ہے، اس لئے تم سکون کو اپنے اوپر لازم کرلو۔ پھر نبی ﷺ وہاں سے روانہ ہوئے تو میں نے کسی سواری کو اپنے ہاتھ اٹھائے تیزی کے ساتھ دوڑتے ہوئے نہیں دیکھا، یہاں تک کہ نبی ﷺ مزدلفہ پہنچ گئے، جب آپ ﷺ نے مزدلفہ میں وقوف کیا تو اپنے پیچھے حضرت اسامہ ؓ کو بٹھالیا، پھر فرمایا لوگو! اونٹ اور گھوڑے تیز دوڑانا کوئی نیکی کا کام نہیں ہے، اس لئے سکون سے چلو، پھر نبی ﷺ وہاں سے روانہ ہوئے تو میں نے کسی سواری کو تیزی کے ساتھ دوڑتے ہوئے نہیں دیکھا، یہاں تک کہ منیٰ آپہنچے۔ مزدلفہ ہی میں نبی ﷺ بنوہاشم کے ہم کمزوروں یعنی عورتوں اور بچوں کی جماعت کے پاس آئے جو اپنے گدھوں پر سوار تھے اور ہماری رانوں پر ہاتھ مارتے ہوئے فرمانے لگے پیارے بچو! تم روانہ ہوجاؤ، لیکن طلوع آفتاب سے پہلے جمرہ عقبہ کی رمی نہ کرنا۔
Top