مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 2352
حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَانَ الْجِنُّ يَسْمَعُونَ الْوَحْيَ فَيَسْتَمِعُونَ الْكَلِمَةَ فَيَزِيدُونَ فِيهَا عَشْرًا فَيَكُونُ مَا سَمِعُوا حَقًّا وَمَا زَادُوهُ بَاطِلًا وَكَانَتْ النُّجُومُ لَا يُرْمَى بِهَا قَبْلَ ذَلِكَ فَلَمَّا بُعِثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ أَحَدُهُمْ لَا يَأْتِي مَقْعَدَهُ إِلَّا رُمِيَ بِشِهَابٍ يُحْرِقُ مَا أَصَابَ فَشَكَوْا ذَلِكَ إِلَى إِبْلِيسَ فَقَالَ مَا هَذَا إِلَّا مِنْ أَمْرٍ قَدْ حَدَثَ فَبَثَّ جُنُودَهُ فَإِذَا هُمْ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بَيْنَ جَبَلَيْ نَخْلَةَ فَأَتَوْهُ فَأَخْبَرُوهُ فَقَالَ هَذَا الْحَدَثُ الَّذِي حَدَثَ فِي الْأَرْضِ
عبداللہ بن عباس کی مرویات
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ گذشتہ زمانے میں جنات آسمانی خبریں سن لیا کرتے تھے، وہ ایک بات سن کر اس میں دس اپنی طرف سے لگاتے اور کاہنوں کو پہنچا دیتے، وہ ایک بات جو انہوں نے سنی ہوتی وہ ثابت ہوجاتی اور جو وہ اپنی طرف سے لگاتے تھے وہ غلط ثابت ہوجاتیں اور اس سے پہلے ان پر ستارے بھی نہیں پھینکے جاتے تھے، لیکن جب نبی ﷺ کو مبعوث کیا گیا تو جنات میں جو بھی اپنے ٹھکانہ پر پہنچتا، اس پر شہاب ثاقب کی برسات شروع ہوجاتی اور جل جاتا، انہوں نے ابلیس سے اس چیز کی شکایت کی، اس نے کہا اس کی وجہ سوائے اس کے اور کچھ نہیں کہ کوئی نئی بات ہوگئی ہے، چناچہ اس نے اپنے لشکروں کو پھیلا دیا اور ان میں سے کچھ لوگ نبی ﷺ کے پاس بھی گذرے جو جبل نخلہ کے درمیان نماز پڑھا رہے تھے، انہوں نے ابلیس کے پاس آکر اسے یہ خبر سنائی، اس نے کہا کہ یہ ہے اصل وجہ، جو زمین میں پیداہوئی ہے۔
Top