مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 2285
حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ قَابُوسَ بْنِ أَبِي ظَبْيَانَ أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ قَالَ قُلْنَا لِابْنِ عَبَّاسٍ أَرَأَيْتَ قَوْلَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مَا جَعَلَ اللَّهُ لِرَجُلٍ مِنْ قَلْبَيْنِ فِي جَوْفِهِ مَا عَنَى بِذَلِكَ قَالَ قَامَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا يُصَلِّي قَالَ فَخَطَرَ خَطْرَةً فَقَالَ الْمُنَافِقُونَ الَّذِينَ يُصَلُّونَ مَعَهُ أَلَا تَرَوْنَ لَهُ قَلْبَيْنِ قَالَ قَلْبٌ مَعَكُمْ وَقَلَبٌ مَعَهُمْ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مَا جَعَلَ اللَّهُ لِرَجُلٍ مِنْ قَلْبَيْنِ فِي جَوْفِهِ
عبداللہ بن عباس کی مرویات
ابو ظبیان (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم نے حضرت ابن عباس ؓ سے پوچھا کہ اللہ نے کسی انسان کے سینے میں دو دل نہیں بنائے، اس ارشادباری تعالیٰ کا کیا مطلب ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نماز پڑھانے کے لئے کھڑے ہوئے، دوران نماز آپ ﷺ کو کوئی خیال آیا، تو وہ منافق جو نبی ﷺ کے ساتھ نماز پڑھتے تھے، کہنے لگے کیا تم دیکھتے نہیں کہ ان کے دو دل ہیں، ایک دل تمہارے ساتھ اور ایک دل ان کے ساتھ، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔
Top