مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 2217
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ عَبْد اللَّهِ بْن أَحْمَد وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْهُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ إِيَاسٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ سَأَلَ أَهْلُ مَكَّةَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَجْعَلَ لَهُمْ الصَّفَا ذَهَبًا وَأَنْ يُنَحِّيَ الْجِبَالَ عَنْهُمْ فَيَزْدَرِعُوا فَقِيلَ لَهُ إِنْ شِئْتَ أَنْ تَسْتَأْنِيَ بِهِمْ وَإِنْ شِئْتَ أَنْ تُؤْتِيَهُمْ الَّذِي سَأَلُوا فَإِنْ كَفَرُوا أُهْلِكُوا كَمَا أَهْلَكْتُ مَنْ قَبْلَهُمْ قَالَ لَا بَلْ أَسْتَأْنِي بِهِمْ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ هَذِهِ الْآيَةَ وَمَا مَنَعَنَا أَنْ نُرْسِلَ بِالْآيَاتِ إِلَّا أَنْ كَذَّبَ بِهَا الْأَوَّلُونَ وَآتَيْنَا ثَمُودَ النَّاقَةَ مُبْصِرَةً
عبداللہ بن عباس کی مرویات
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ قریش نے نبی ﷺ سے مطالبہ کیا کہ اپنے رب سے دعاء کیجئے کہ وہ صفا پہاڑی کو ہمارے لئے سونے کا بنادے اور دوسرے پہاڑوں کو ہٹا دے تاکہ ہم کھیتی باڑی کرسکیں، ہم آپ پر ایمان لے آئیں گے (نبی ﷺ نے فرمایا کیا واقعی تم ایمان لے آؤ گے؟ انہوں نے کہا جی ہاں! نبی ﷺ نے دعا فرمادی، حضرت جبرئیل (علیہ السلام) حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ آپ کا رب آپ کو سلام کہتا ہے اور فرماتا ہے کہ اگر آپ چاہتے ہیں تو انتظار کرلیں اور اگر چاہیں تو ان کے لئے صفا پہاڑی کو سونے کا بنادیا جائے گا، لیکن اس کے بعد اگر ان میں سے کسی نے کفر کیا تو پھر میں انہیں پہلوں کی طرح ہلاک کر دوں گا، نبی ﷺ نے فرمایا کہ میں انتظار کرلوں گا، پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ہمیں معجزات بھیجنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے، لیکن پہلے لوگ بھی انہیں جھٹلاتے ہی رہے ہیں، چناچہ ہم نے قوم ثمود کو راہ دکھانے کے لئے اونٹنی دی تھی۔
Top