مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 2203
وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ إِلَى مُؤْتَةَ فَاسْتَعْمَلَ زَيْدًا فَإِنْ قُتِلَ زَيْدٌ فَجَعْفَرٌ فَإِنْ قُتِلَ جَعْفَرٌ فَابْنُ رَوَاحَةَ فَتَخَلَّفَ ابْنُ رَوَاحَةَ فَجَمَّعَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَآهُ فَقَالَ مَا خَلَّفَكَ قَالَ أُجَمِّعُ مَعَكَ قَالَ لَغَدْوَةٌ أَوْ رَوْحَةٌ خَيْرٌ مِنْ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا
عبداللہ بن عباس کی مرویات
اور ایک مرتبہ نبی ﷺ نے موتہ کی طرف ایک سریہ بھیجا اور حضرت زید بن حارثہ ؓ کو اس کا امیر مقرر کیا، ان کے شہید ہوجانے کی صورت میں حضرت جعفر ؓ کو اور ان کے شہید ہوجانے کی صورت میں حضرت عبداللہ بن رواحہ ؓ کو مقرر فرمایا حضرت ابن رواحہ پیچھے رہ گئے اور نبی ﷺ کے ساتھ جمعہ کی نماز میں شریک ہوئے، جب نبی ﷺ نے انہیں دیکھا تو فرمایا کہ آپ کو اپنے ساتھیوں کے ساتھ صبح روانہ ہونے سے کس چیز نے روکا؟ عرض کیا کہ میں نے سوچا آپ کے ساتھ جمعہ پڑھ کر ان سے جاملوں گا، اس پر نبی ﷺ نے فرمایا اللہ کے راستہ میں ایک صبح یا شام کا نکلنا دنیا ومافیہا سے بہتر ہے۔
Top