مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 2096
حَدَّثَنَا يُونُسُ وَعَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ قَالَ عَفَّانُ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ عَنْ يُوسُفَ بْنِ مِهْرَانَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَجُلًا أَتَى عُمَرَ فَقَالَ امْرَأَةٌ جَاءَتْ تُبَايِعُهُ فَأَدْخَلْتُهَا الدَّوْلَجَ فَأَصَبْتُ مِنْهَا مَا دُونَ الْجِمَاعِ فَقَالَ وَيْحَكَ لَعَلَّهَا مُغِيبٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ قَالَ أَجَلْ قَالَ فَأْتِ أَبَا بَكْرٍ فَاسْأَلْهُ قَالَ فَأَتَاهُ فَسَأَلَهُ فَقَالَ لَعَلَّهَا مُغِيبٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ قَالَ فَقَالَ مِثْلَ قَوْلِ عُمَرَ ثُمَّ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ قَالَ فَلَعَلَّهَا مُغِيبٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَنَزَلَ الْقُرْآنُ وَأَقِمْ الصَّلَاةَ طَرَفَيْ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنْ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ إِلَى آخِرِ الْآيَةِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلِي خَاصَّةً أَمْ لِلنَّاسِ عَامَّةً فَضَرَبَ عُمَرُ صَدْرَهُ بِيَدِهِ فَقَالَ لَا وَلَا نَعْمَةَ عَيْنٍ بَلْ لِلنَّاسِ عَامَّةً فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَ عُمَرُ
عبداللہ بن عباس کی مرویات
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ (ایک عورت کا شوہر اس کے پاس موجود نہ تھا، وہ ایک شخص کے پاس کچھ خریداری کرنے کے لئے آئی، اس نے اس عورت سے کہا کہ گودام میں آجاؤ، میں تمہیں وہ چیز دے دیتا ہوں، وہ عورت جب گودام میں داخل ہوئی تو اس نے اسے بوسہ دے دیا اور اس سے چھیڑ خانی کی، اس عورت نے کہا کہ افسوس! میرا تو شوہر بھی غائب ہے، اس پر اس نے اسے چھوڑ دیا اور اپنی حرکت پر نادم ہوا پھر وہ) حضرت عمر فاروق ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا اور سارا ماجرا کہہ سنایا۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا افسوس! شاید اس کا شوہر اللہ اللہ کے راستہ میں جہاد کی وجہ سے موجود نہ ہوگا؟ اس نے اثبات میں جواب دیا، حضرت عمر ؓ نے فرمایا کہ اس مسئلے کا حل تم حضرت ابوبکر ؓ کے پاس جا کر ان سے معلوم کرو، چناچہ اس نے حضرت ابوبکر ؓ کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ مسئلہ پوچھا، انہوں نے بھی یہی فرمایا کہ شاید اس کا شوہر اللہ کے راستہ میں جہاد کی وجہ سے موجود نہ ہوگا، پھر انہوں نے اسے حضرت عمر ؓ کی طرح نبی ﷺ کے پاس بھیج دیا۔ وہ آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور سارا واقعہ سنایا، نبی ﷺ نے بھی یہی فرمایا کہ شاید اس عورت کا خاوند موجود نہیں ہوگا؟ اور اس کے متلعق قرآن کریم کی یہ آیت نازل ہوگئی کہ دن کے دونوں حصوں اور رات کے کچھ حصے میں نماز قائم کیجئے، بیشک نیکیاں گناہوں کو ختم کردیتی ہیں، اس آدمی نے پوچھا یا رسول اللہ! ﷺ کیا قرآن کریم کا یہ حکم خاص طور پر میرے لئے ہے یا سب لوگوں کے لئے یہ عمومی حکم ہے، حضرت عمر ؓ نے اس کے سینے پر ہاتھ مار کر فرمایا تو اتنا خوش نہ ہو، یہ سب لوگوں کے لئے عمومی حکم ہے، نبی ﷺ نے فرمایا کہ عمر نے سچ کہا۔
Top