مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 1936
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَكَّةَ خَرَجَ عَلِيٌّ بِابْنَةِ حَمْزَةَ فَاخْتَصَمَ فِيهَا عَلِيٌّ وَجَعْفَرٌ وَزَيْدٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ عَلِيٌّ ابْنَةُ عَمِّي وَأَنَا أَخْرَجْتُهَا وَقَالَ جَعْفَرٌ ابْنَةُ عَمِّي وَخَالَتُهَا عِنْدِي وَقَالَ زَيْدٌ ابْنَةُ أَخِي وَكَانَ زَيْدٌ مُؤَاخِيًا لِحَمْزَةَ آخَى بَيْنَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِزَيْدٍ أَنْتَ مَوْلَايَ وَمَوْلَاهَا وَقَالَ لِعَلِيٍّ أَنْتَ أَخِي وَصَاحِبِي وَقَالَ لِجَعْفَرٍ أَشْبَهْتَ خَلْقِي وَخُلُقِي وَهِيَ إِلَى خَالَتِهَا
عبداللہ بن عباس کی مرویات
حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ جب نبی صلی اللہ علیہ مکہ مکرمہ سے نکلنے لگے تو حضرت علی ؓ عنہ، حضرت حمزہ ؓ کی صاحبزادی کو بھی لے آئے، جب مدینہ منوہ پہنچے تو اس بچی کی پرورش کے سلسلے میں حضرت علی ؓ عنہ، حضرت جعفر اور حضرت زید بن حارثہ ؓ کا جھگڑا ہوگیا۔ حضرت جعفر ؓ کا موقف یہ تھا کہ یہ میرے چچا کی بیٹی ہے اور اس کی خالہ یعنی حضرت اسماء بنت عمیس ؓ میرے نکاح میں ہیں، لہٰذا اس کی پرورش میرا حق ہے، حضرت زید ؓ کہنے لگے کہ یہ میری بھتیجی ہے اور حضرت علی ؓ نے یہ موقف اختیار کیا کہ اسے میں لے کر آیا ہوں اور یہ میرے چچا کی بیٹی ہے، نبی ﷺ نے اس کا فیصلہ کرتے ہوئے فرمایا جعفر! آپ تو صورت اور سیرت میں میرے مشابہہ ہیں، علی! آپ مجھ سے ہیں اور میں آپ سے ہوں اور زید! آپ ہمارے بھائی اور ہمارے مولیٰ (آزاد کردہ غلام) ہیں، بچی اپنی خالہ کے پاس رہے گی کیونکہ خالہ بھی ماں کے مرتبہ میں ہوتی ہے۔
Top