مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 1882
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ حَدَّثَنَا عَطَاءٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَفَاضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَةَ وَرِدْفُهُ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ فَجَالَتْ بِهِ النَّاقَةُ وَهُوَ رَافِعٌ يَدَيْهِ لَا يُجَاوِزَانِ رَأْسَهُ فَسَارَ عَلَى هِينَتِهِ حَتَّى أَتَى جَمْعًا ثُمَّ أَفَاضَ الْغَدَ وَرِدْفُهُ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ فَمَا زَالَ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ
عبداللہ بن عباس کی مرویات
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب عرفات سے روانہ ہوئے تو آپ ﷺ کے پیچھے حضرت اسامہ بن زید ؓ بیٹھے ہوئے تھے، اونٹنی نبی ﷺ کو لے کر گھومتی رہی، نبی ﷺ روانگی سے قبل عرفات میں اپنے ہاتھوں کو بلند کئے کھڑے ہوئے تھے لیکن ہاتھوں کی بلندی سر سے تجاوز نہیں کرتی تھی، جب نبی ﷺ وہاں سے روانہ ہوگئے تو اطمینان اور وقار سے چلتے ہوئے مزدلفہ پہنچے اور جب مزدلفہ سے روانہ ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ کے پیچھے حضرت فضل ؓ سوار تھے، وہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ جمرہ عقبہ کی رمی تک مسلسل تلبیہ پڑھتے رہے۔
Top