مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 1840
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمَّارٍ عَنْ سَالِمٍ سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ رَجُلٍ قَتَلَ مُؤْمِنًا ثُمَّ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اهْتَدَى قَالَ وَيْحَكَ وَأَنَّى لَهُ الْهُدَى سَمِعْتُ نَبِيَّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَجِيءُ الْمَقْتُولُ مُتَعَلِّقًا بِالْقَاتِلِ يَقُولُ يَا رَبِّ سَلْ هَذَا فِيمَ قَتَلَنِي وَاللَّهِ لَقَدْ أَنْزَلَهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا نَسَخَهَا بَعْدَ إِذْ أَنْزَلَهَا قَالَ وَيْحَكَ وَأَنَّى لَهُ الْهُدَى
عبداللہ بن عباس کی مرویات
حضرت سالم (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس ؓ سے اس شخص کے متعلق پوچھا گیا جس نے کسی مسلمان کو قتل کیا پھر توبہ کر کے ایمان لے آیا، نیک اعمال کئے اور راہ ہدایت پر گامزن رہا؟ فرمایا تم پر افسوس ہے، اسے کہاں ہدایت ملے گی، میں نے تمہارے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مقتول کو اس حال میں لایا جائے گا کہ وہ قاتل کے ساتھ لپٹا ہوا ہوگا اور کہتا ہوگا کہ پروردگار! اس سے پوچھ کہ اس نے مجھے کس جرم کی پاداش میں قتل کیا تھا؟ بخدا! اللہ نے یہ بات تمہارے نبی ﷺ پر نازل کی تھی اور اسے نازل کرنے کے بعد کبھی منسوخ نہیں فرمایا: تم پر افسوس ہے، اسے ہدایت کہاں ملے گی؟ فائدہ: یہ حضرت ابن عباس ؓ کی رائے، جہمور امت اس بات پر متفق ہے کہ قاتل اگر توبہ کرنے کے بعد ایمان اور عمل صالح سے اپنے آپ کو مزین کرلے تو اس کی توبہ قبول ہوجاتی ہے، حقوق العباد کی ادائیگی یا سزا کی صورت میں بھی بہرحال کلمہ کی برکت وہ جہنم سے کسی نہ کسی وقت ضرور نجات پاجائے گا۔
Top