مسند امام احمد - حضرت سہل بن حنیف کی مرویات۔ - حدیث نمبر 15415
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو أُوَيْسٍ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ وَسَارُوا مَعَهُ نَحْوَ مَكَّةَ حَتَّى إِذَا كَانُوا بِشِعْبِ الْخَزَّارِ مِنْ الْجُحْفَةِ اغْتَسَلَ سَهْلُ بْنُ حُنَيْفٍ وَكَانَ رَجُلًا أَبْيَضَ حَسَنَ الْجِسْمِ وَالْجِلْدِ فَنَظَرَ إِلَيْهِ عَامِرُ بْنُ رَبِيعَةَ أَخُو بَنِي عَدِيِّ بْنِ كَعْبٍ وَهُوَ يَغْتَسِلُ فَقَالَ مَا رَأَيْتُ كَالْيَوْمِ وَلَا جِلْدَ مُخَبَّأَةٍ فَلُبِطَ سَهْلٌ فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقِيلَ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ لَكَ فِي سَهْلٍ وَاللَّهِ مَا يَرْفَعُ رَأْسَهُ وَمَا يُفِيقُ قَالَ هَلْ تَتَّهِمُونَ فِيهِ مِنْ أَحَدٍ قَالُوا نَظَرَ إِلَيْهِ عَامِرُ بْنُ رَبِيعَةَ فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامِرًا فَتَغَيَّظَ عَلَيْهِ وَقَالَ عَلَامَ يَقْتُلُ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ هَلَّا إِذَا رَأَيْتَ مَا يُعْجِبُكَ بَرَّكْتَ ثُمَّ قَالَ لَهُ اغْتَسِلْ لَهُ فَغَسَلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ وَمِرْفَقَيْهِ وَرُكْبَتَيْهِ وَأَطْرَافَ رِجْلَيْهِ وَدَاخِلَةَ إِزَارِهِ فِي قَدَحٍ ثُمَّ صُبَّ ذَلِكَ الْمَاءُ عَلَيْهِ يَصُبُّهُ رَجُلٌ عَلَى رَأْسِهِ وَظَهْرِهِ مِنْ خَلْفِهِ يُكْفِئُ الْقَدَحَ وَرَاءَهُ فَفَعَلَ بِهِ ذَلِكَ فَرَاحَ سَهْلٌ مَعَ النَّاسِ لَيْسَ بِهِ بَأْسٌ
حضرت سہل بن حنیف کی مرویات۔
حضرت سہل سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اپنے صحابہ کو ساتھ لے کر مکہ مکرمہ کی طرف روانہ ہوئے جب حجفہ میں شعب خرار میں پہنچے تو حضرت سہل بن حنیف غسل کے ارادے سے نکلے وہ بڑے حسین و جمیل جسم کے مالک تھے دوران غسل عامر بن ربیعہ کی نظر ان کے جسم پر پڑی اور وہ کہنے لگے کہ میں نے آج تک ایسی حسین جلد نہیں دیکھی یہ کہنے کی دیر تھی کہ حضرت سہل گرپڑے ایک آدمی بارگاہ نبوت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا یا رسول اللہ سہل کا کچھ کیجیے واللہ وہ تو سر اٹھارہا ہے اور نہ اسے ہوش ہے نبی ﷺ نے فرمایا تم کس پر اس کا الزام لگاتے ہو لوگوں نے بتایا کہ انہیں عامر بن ربیعہ نے دیکھا تھا نبی ﷺ نے عامر کو بلا کر انہیں سخت سست کہا اور فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کو کیوں قتل کرتا ہے جب اسے کوئی تعجب خیز چیز نظر آتی ہے تو وہ اس کے لئے برکت کی دعا کیوں نہیں کرتا پھر ان سے اپنے اعضاء دھونے کے لئے فرمایا انہوں نے ایک پیالے میں اپنا چہرہ ہاتھ کہنیاں گھٹنے پاؤں کے حصے اور تہبند کے اندر سے دھویا پھر حکم دیا کہ یہ پانی سہل پر بہایا جائے وہ اس طرح کہ ایک آدمی اس کے سر پر پانی ڈالے اور پیچھے سے کمر پر ڈالے اس کے بعد پورا پیالہ اس پر انڈیل دے جب اس کے مطابق کیا گیا تو حضرت سہل لوگوں کے ساتھ اس طرح چلنے لگے جیسے انہیں کوئی تکلیف تھی ہی نہیں۔
Top