مسند امام احمد - حضرت عباس (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 1685
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَنْبَأَنَا شُعَيْبٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي مَالِكُ بْنُ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ النَّصْرِيُّ أَنَّ عُمَرَ دَعَاهُ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ قَالَ فَبَيْنَا أَنَا عِنْدَهُ إِذْ جَاءَ حَاجِبُهُ يَرْفَأُ فَقَالَ هَلْ لَكَ فِي عُثْمَانَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ وَالزُّبَيْرِ وَسَعْدٍ يَسْتَأْذِنُونَ قَالَ نَعَمْ فَأَدْخَلَهُمْ فَلَبِثَ قَلِيلًا ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ هَلْ لَكَ فِي عَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ يَسْتَأْذِنَانِ قَالَ نَعَمْ فَأَذِنَ لَهُمَا فَلَمَّا دَخَلَا قَالَ عَبَّاسٌ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ اقْضِ بَيْنِي وَبَيْنَ هَذَا لَعَلِيٍّ وَهُمَا يَخْتَصِمَانِ فِي الصَّوَافِ الَّتِي أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ مِنْ أَمْوَالِ بَنِي النَّضِيرِ فَقَالَ الرَّهْطُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ اقْضِ بَيْنَهُمَا وَأَرِحْ أَحَدَهُمَا مِنْ الْآخَرِ قَالَ عُمَرُ اتَّئِدُوا أُنَاشِدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ يُرِيدُ نَفْسَهُ قَالُوا قَدْ قَالَ ذَلِكَ فَأَقْبَلَ عُمَرُ عَلَى عَلِيٍّ وَعَلَى الْعَبَّاسِ فَقَالَ أَنْشُدُكُمَا بِاللَّهِ أَتَعْلَمَانِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ذَلِكَ قَالَا نَعَمْ قَالَ فَإِنِّي أُحَدِّثُكُمْ عَنْ هَذَا الْأَمْرِ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ كَانَ خَصَّ رَسُولَهُ فِي هَذَا الْفَيْءِ بِشَيْءٍ لَمْ يُعْطِهِ أَحَدًا غَيْرَهُ فَقَالَ وَمَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ مِنْهُمْ فَمَا أَوْجَفْتُمْ إِلَى قَدِيرٌ فَكَانَتْ هَذِهِ خَاصَّةً لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ وَاللَّهِ مَا احْتَازَهَا دُونَكُمْ وَلَا اسْتَأْثَرَ بِهَا عَلَيْكُمْ لَقَدْ أَعْطَاكُمُوهَا وَبَثَّهَا فِيكُمْ حَتَّى بَقِيَ مِنْهَا هَذَا الْمَالُ فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنْفِقُ عَلَى أَهْلِهِ نَفَقَةَ سَنَتِهِمْ مِنْ هَذَا الْمَالِ ثُمَّ يَأْخُذُ مَا بَقِيَ فَيَجْعَلُهُ مَجْعَلَ مَالِ اللَّهِ فَعَمِلَ بِذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَيَاتَهُ ثُمَّ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ أَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَبَضَهُ أَبُو بَكْرٍ فَعَمِلَ فِيهِ بِمَا عَمِلَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت عباس ؓ کی مرویات
مالک بن اوس بن حدثان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق ؓ نے مجھے پیغام بھیج کر بلوایا، ابھی ہم بیٹھے ہوئے تھے کہ حضرت عمر ؓ کا غلام جس کا نام یرفا تھا اندر آیا اور کہنے لگا کہ حضرت عثمان، عبدالرحمن، سعد اور حضرت زبیر بن العوام ؓ اندر آنے کی اجازت چاہتے ہیں؟ فرمایا انہیں بھی بلا لو۔ حضرت عباس ؓ نے اندر داخل ہوتے ہی فرمایا امیرالمومنین! میرے اور اس کے درمیان فیصلہ کر دیجئے، اس وقت ان کا جھگڑا بنو نضیر سے حاصل ہونے والے مال فئی کے بارے میں تھا، لوگوں نے بھی کہا کہ امیرالمومنین! ان کے درمیان فیصلہ کر دیجئے اور ہر ایک کو دوسرے سے راحت عطاء فرمائیے، حضرت عمر ؓ نے فرمایا میں تمہیں اس اللہ کی قسم دیتا ہوں جس کے حکم سے زمین آسمان قائم ہیں، کیا آپ لوگ جانتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے ہمارے مال میں وراثت جاری نہیں ہوتی، ہم جو کچھ چھوڑ جاتے ہیں وہ سب صدقہ ہوتا ہے؟ لوگوں نے اثبات میں جواب دیا، پھر انہوں نے حضرت عباس و علی ؓ سے بھی یہی سوال پوچھا اور انہوں نے بھی تائید کی، اس کے بعد انہوں نے فرمایا کہ میں تمہیں اس کی حقیقت سے آگاہ کرتا ہوں۔ اللہ نے یہ مال فئی خصوصیت کے ساتھ صرف نبی ﷺ کو دیا تھا، کسی کو اس میں سے کچھ نہیں دیا تھا اور فرمایا " وما افاء اللہ علی رسولہ منہم فما اوجفتم علیہ من خیل ولا رکاب " اس لئے یہ مال نبی ﷺ کے لئے خاص تھا، لیکن بخدا! انہوں نے تمہیں چھوڑ کر اپنے لئے محفوظ نہیں کیا اور نہ ہی اس مال کو تم پر ترجیح دی، انہوں نے یہ مال بھی تمہارے درمیان تقسیم کردیا یہاں تک کہ یہ تھوڑا سا بچ گیا جس میں سے وہ اپنے اہل خانہ کو سال بھر کا نفقہ دیا کرتے تھے اور اس مال میں سے بھی اگر کچھ بچ جاتا تو اسے اللہ کے راستہ میں تقسیم کردیتے، جب نبی ﷺ کا وصال ہوگیا تو حضرت صدیق اکبر ؓ نے فرمایا کہ نبی ﷺ کے بعد ان کے مال کا ذمہ دار اور سرپرست میں ہوں، چناچہ انہوں نے اس میں وہی طریقہ اختیار کیا جس پر نبی ﷺ چلتے رہے۔
Top