مسند امام احمد - حضرت قبیصہ بن مخارق کی حدیثیں۔ - حدیث نمبر 15353
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ هَارُونَ بْنِ رِئَابٍ عَنْ كِنَانَةَ بْنِ نُعَيْمٍ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ الْمُخَارِقِ الْهِلَالِيِّ تَحَمَّلْتُ بِحَمَالَةٍ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْأَلُهُ فِيهَا فَقَالَ نُؤَدِّهَا عَنْكَ وَنُخْرِجُهَا مِنْ نَعَمْ الصَّدَقَةِ وَقَالَ مَرَّةً وَنُخْرِجُهَا إِذَا جَاءَتْنَا الصَّدَقَةُ أَوْ إِذَا جَاءَ نَعَمُ الصَّدَقَةِ وَقَالَ يَا قَبِيصَةُ إِنَّ الْمَسْأَلَةَ لَا تَصْلُحُ وَقَالَ مَرَّةً حُرِّمَتْ إِلَّا فِي ثَلَاثٍ رَجُلٍ تَحَمَّلَ بِحَمَالَةٍ حَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ حَتَّى يُؤَدِّيَهَا ثُمَّ يُمْسِكَ وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ حَاجَةٌ وَفَاقَةٌ حَتَّى يَشْهَدَ لَهُ ثَلَاثَةٌ مِنْ ذَوِي الْحِجَا مِنْ قَوْمِهِ وَقَالَ مَرَّةً رَجُلٍ أَصَابَتْهُ فَاقَةٌ أَوْ حَاجَةٌ حَتَّى يَشْهَدَ لَهُ أَوْ يَكَلَّمَ ثَلَاثَةٌ مِنْ ذَوِي الْحِجَا مِنْ قَوْمِهِ أَنَّهُ قَدْ أَصَابَتْهُ حَاجَةٌ أَوْ فَاقَةٌ إِلَّا قَدْ حَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ فَيَسْأَلُ حَتَّى يُصِيبَ قِوَامًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ ثُمَّ يُمْسِكَ وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ اجْتَاحَتْ مَالَهُ حَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ فَيَسْأَلُ حَتَّى يُصِيبَ قِوَامًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ سَدَادًا مِنْ عَيْشٍ ثُمَّ يُمْسِكَ وَمَا كَانَ سِوَى ذَلِكَ مِنْ الْمَسْأَلَةِ سُحْتٌ
حضرت قبیصہ بن مخارق کی حدیثیں۔
حضرت قبیصہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے کسی شخص کا قرض ادا کرنے کی ذمہ داری قبول کرلی اور اس سلسلے میں نبی ﷺ کی خدمت میں تعاون کی درخواست لے کر حاضر ہوا نبی ﷺ نے فرمایا ہم تمہاری طرف سے یہ قرض ادا کریں گے اور صدقہ کے جانوروں سے اتنی مقدار نکال لیں گے پھر فرمایا قبیصہ سوائے تین صورتوں کے کسی صورت میں مانگناجائز نہیں ہے ایک تو وہ آدمی جو کسی شخص کے قرض کا ضامن ہوجائے اس کے لئے مانگناجائز ہے یہاں تک کہ وہ قرض اس کا ادا کردے پھر مانگنے سے باز آجائے دوسرا وہ آدمی جو اتناضرورت مند ہو کہ فاقہ کا شکار ہوجائے کہ اس کی قوم کے تین قابل اعتماد آدمی اس کی ضرورت مندی یا فاقہ مستی کی گواہی دیں تو اس کے لئے بھی مانگناجائز ہے یہاں تک کہ اسے زندگی کا کوئی سہارا مل جائے تو مانگنے سے باز آجائے اور تیسرا وہ آدمی جس پر کوئی ناگہانی آفت آجائے اور اس کا سارامال تباہ و برباد ہوجائے تو اس کے لئے بھی مانگناجائز ہے یہاں تک کہ اسے زندگی کا کوئی سہارامل جائے تو وہ مانگنے سے باز آجائے اس کے علاوہ کسی صورت میں سوال کرنا حرام ہے۔
Top