مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 1659
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ أَبِي يَعْقُوبَ يُحَدِّثُ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَيْشًا اسْتَعْمَلَ عَلَيْهِمْ زَيْدَ بْنَ حَارِثَةَ وَقَالَ فَإِنْ قُتِلَ زَيْدٌ أَوْ اسْتُشْهِدَ فَأَمِيرُكُمْ جَعْفَرٌ فَإِنْ قُتِلَ أَوْ اسْتُشْهِدَ فَأَمِيرُكُمْ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ فَلَقُوا الْعَدُوَّ فَأَخَذَ الرَّايَةَ زَيْدٌ فَقَاتَلَ حَتَّى قُتِلَ ثُمَّ أَخَذَ الرَّايَةَ جَعْفَرٌ فَقَاتَلَ حَتَّى قُتِلَ ثُمَّ أَخَذَهَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ فَقَاتَلَ حَتَّى قُتِلَ ثُمَّ أَخَذَ الرَّايَةَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ فَفَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَأَتَى خَبَرُهُمْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَجَ إِلَى النَّاسِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ وَقَالَ إِنَّ إِخْوَانَكُمْ لَقُوا الْعَدُوَّ وَإِنَّ زَيْدًا أَخَذَ الرَّايَةَ فَقَاتَلَ حَتَّى قُتِلَ أَوْ اسْتُشْهِدَ ثُمَّ أَخَذَ الرَّايَةَ بَعْدَهُ جَعْفَرُ بْنُ أَبِي طَالِبٍ فَقَاتَلَ حَتَّى قُتِلَ أَوْ اسْتُشْهِدَ ثُمَّ أَخَذَ الرَّايَةَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ فَقَاتَلَ حَتَّى قُتِلَ أَوْ اسْتُشْهِدَ ثُمَّ أَخَذَ الرَّايَةَ سَيْفٌ مِنْ سُيُوفِ اللَّهِ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ فَفَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ فَأَمْهَلَ ثُمَّ أَمْهَلَ آلَ جَعْفَرٍ ثَلَاثًا أَنْ يَأْتِيَهُمْ ثُمَّ أَتَاهُمْ فَقَالَ لَا تَبْكُوا عَلَى أَخِي بَعْدَ الْيَوْمِ أَوْ غَدٍ ادْعُوا لِي ابْنَيْ أَخِي قَالَ فَجِيءَ بِنَا كَأَنَّا أَفْرُخٌ فَقَالَ ادْعُوا إِلَيَّ الْحَلَّاقَ فَجِيءَ بِالْحَلَّاقِ فَحَلَقَ رُءُوسَنَا ثُمَّ قَالَ أَمَّا مُحَمَّدٌ فَشَبِيهُ عَمِّنَا أَبِي طَالِبٍ وَأَمَّا عَبْدُ اللَّهِ فَشَبِيهُ خَلْقِي وَخُلُقِي ثُمَّ أَخَذَ بِيَدِي فَأَشَالَهَا فَقَالَ اللَّهُمَّ اخْلُفْ جَعْفَرًا فِي أَهْلِهِ وَبَارِكْ لِعَبْدِ اللَّهِ فِي صَفْقَةِ يَمِينِهِ قَالَهَا ثَلَاثَ مِرَارٍ قَالَ فَجَاءَتْ أُمُّنَا فَذَكَرَتْ لَهُ يُتْمَنَا وَجَعَلَتْ تُفْرِحُ لَهُ فَقَالَ الْعَيْلَةَ تَخَافِينَ عَلَيْهِمْ وَأَنَا وَلِيُّهُمْ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ
حضرت عبداللہ بن جعفر ؓ کی مرویات
حضرت عبداللہ بن جعفر ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ایک لشکر روانہ فرمایا جس کا امیر حضرت زید بن حارثہ ؓ کو مقرر فرمایا: ان کی شہادت کی صورت میں حضرت جعفر ؓ کو اور ان کی شہادت کی صورت میں حضرت عبداللہ بن رواحہ ؓ کو امیر مقرر فرمایا: دشمن سے آمنا سامنا ہوا، حضرت زید بن حارثہ ؓ نے جھنڈا ہاتھ میں پکڑ کر اس بےجگری سے جنگ کی کہ شہید ہوگئے، پھر حضرت جعفر ؓ نے جھنڈا ہاتھ میں لے کر قتال شروع کیا لیکن وہ بھی شہید ہوگئے، پھر حضرت عبداللہ بن رواحہ ؓ نے جھنڈا ہاتھ میں لے کر جنگ شروع کی لیکن وہ بھی شہید ہوگئے، پھر حضرت خالد بن ولید ؓ جھنڈا اپنے ہاتھ میں لیا اور ان کے ہاتھ پر اللہ نے مسلمانوں کو فتح عطاء فرمائی۔ نبی ﷺ کو جب اس واقعہ کی خبر ملی تو آپ ﷺ لوگوں کے پاس تشریف لائے، اللہ کی حمدوثناء کی اور فرمایا تمہارے بھائیوں کا دشمن سے آمنا سامنا ہوا، زید ؓ نے جھنڈا پکڑ کر قتال شروع کیا اور شہید ہوگئے، ان کے بعد جعفر بن ابی طالب ؓ نے جھنڈا پکڑ کر جنگ شروع کی اور وہ بھی شہید ہوگئے، پھر عبداللہ بن رواحہ ؓ نے جھنڈا تھاما اور قتال شروع کیا لیکن وہ بھی شہید ہوگئے، اس کے بعد اللہ کی تلواروں میں سے ایک تلوار خالد بن ولید ؓ نے جھنڈا پکڑ کر جنگ شروع کی تو اللہ تعالیٰ نے انہیں فتح عطاء فرمائی۔ پھر تین دن بعد نبی ﷺ حضرت جعفر ؓ کے اہل خانہ کے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ آج کے بعد میرے بھائی پر مت رونا، میرے دونوں بھتیجوں کو میرے پاس لاؤ، ہمیں نبی ﷺ کے پاس لایا گیا، ہم اس وقت چوزوں کی طرح تھے، نبی ﷺ نے نائی کو بلانے کے لئے حکم دیا، اس نے آکر ہمارے سر مونڈے، پھر فرمایا ان میں سے محمد تو ہمارے چچا ابوطالب کے مشابہ ہے اور عبداللہ صورت و سیرت میں میرے مشابہ ہے، پھر نبی ﷺ نے میرا ہاتھ پکڑ کر بلند کیا اور دعاء فرمائی کہ اے اللہ! جعفر کے اہل خانہ کو اس کا نعم البدل عطاء فرما اور عبداللہ کے دائیں ہاتھ کے معاملے میں برکت عطاء فرما، یہ دعاء نبی ﷺ نے تین مرتبہ فرمائی۔ اتنی دیر میں ہماری والدہ بھی آگئیں اور ہماری یتیمی اور اپنے غم کا اظہار کرنے لگیں، نبی ﷺ نے فرمایا کہ تمہیں ان پر فقر و فاقہ کا اندیشہ ہے؟ میں دنیا و آخرت میں ان بچوں کا سرپرست ہوں۔
Top