مسند امام احمد - حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 82
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ عَاصِمَ بْنَ عَمْرٍو الْبَجَلِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ رَجُلٍ مِنْ الْقَوْمِ الَّذِينَ سَأَلُوا عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَقَالُوا لَهُ إِنَّمَا أَتَيْنَاكَ نَسْأَلُكَ عَنْ ثَلَاثٍ عَنْ صَلَاةِ الرَّجُلِ فِي بَيْتِهِ تَطَوُّعًا وَعَنْ الْغُسْلِ مِنْ الْجَنَابَةِ وَعَنْ الرَّجُلِ مَا يَصْلُحُ لَهُ مِنْ امْرَأَتِهِ إِذَا كَانَتْ حَائِضًا فَقَالَ أَسُحَّارٌ أَنْتُمْ لَقَدْ سَأَلْتُمُونِي عَنْ شَيْءٍ مَا سَأَلَنِي عَنْهُ أَحَدٌ مُنْذُ سَأَلْتُ عَنْهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ صَلَاةُ الرَّجُلِ فِي بَيْتِهِ تَطَوُّعًا نُورٌ فَمَنْ شَاءَ نَوَّرَ بَيْتَهُ وَقَالَ فِي الْغُسْلِ مِنْ الْجَنَابَةِ يَغْسِلُ فَرْجَهُ ثُمَّ يَتَوَضَّأُ ثُمَّ يُفِيضُ عَلَى رَأْسِهِ ثَلَاثًا وَقَالَ فِي الْحَائِضِ لَهُ مَا فَوْقَ الْإِزَارِ
حضرت عمر فاروق ؓ کی مرویات
ایک مرتبہ کچھ لوگ حضرت عمر فاروق ؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کرنے لگے کہ ہم آپ سے تین سوال پوچھنے کے لئے حاضر ہوئے ہیں۔ (١) گھر میں نفلی نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟ (٢) غسل جنابت کا کیا طریقہ ہے؟ (٣) اگر عورت ایام میں ہوں تو مرد کے لئے کہاں تک اجازت ہے؟ حضرت عمر فاروق ؓ نے فرمایا کہ آپ لوگ بڑے عقلمند محسوس ہوتے ہیں، میں نے ان چیزوں سے متعلق جب سے نبی ﷺ سے دریافت کیا تھا، اس وقت سے لے کر آج تک مجھ سے کسی نے یہ سوال نہیں پوچھا جو آپ لوگوں نے پوچھا ہے اور فرمایا کہ انسان گھر میں جو نفلی نماز پڑھتا ہے تو وہ نور ہے اس لئے جو چاہے اپنے گھر کو منور کرلے، غسل جنابت کا طریقہ بیان کرتے ہوئے فرمایا پہلے اپنی شرمگاہ کو دھوئے، پھر وضو کرے اور پھر اپنے سر پر تین مرتبہ پانی ڈال کر حسب عادت غسل کرے اور ایام والی عورت کے متعلق فرمایا کہ ازار سے اوپر کا جتنا حصہ ہے، مرد اس سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
Top