مسند امام احمد - حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 367
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ قَالَ بَلَغَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ سَعْدًا لَمَّا بَنَى الْقَصْرَ قَالَ انْقَطَعَ الصُّوَيْتُ فَبَعَثَ إِلَيْهِ مُحَمَّدَ بْنَ مَسْلَمَةَ فَلَمَّا قَدِمَ أَخْرَجَ زَنْدَهُ وَأَوْرَى نَارَهُ وَابْتَاعَ حَطَبًا بِدِرْهَمٍ وَقِيلَ لِسَعْدٍ إِنَّ رَجُلًا فَعَلَ كَذَا وَكَذَا فَقَالَ ذَاكَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ فَخَرَجَ إِلَيْهِ فَحَلَفَ بِاللَّهِ مَا قَالَهُ فَقَالَ نُؤَدِّي عَنْكَ الَّذِي تَقُولُهُ وَنَفْعَلُ مَا أُمِرْنَا بِهِ فَأَحْرَقَ الْبَابَ ثُمَّ أَقْبَلَ يَعْرِضُ عَلَيْهِ أَنْ يُزَوِّدَهُ فَأَبَى فَخَرَجَ فَقَدِمَ عَلَى عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَهَجَّرَ إِلَيْهِ فَسَارَ ذَهَابَهُ وَرُجُوعَهُ تِسْعَ عَشْرَةَ فَقَالَ لَوْلَا حُسْنُ الظَّنِّ بِكَ لَرَأَيْنَا أَنَّكَ لَمْ تُؤَدِّ عَنَّا قَالَ بَلَى أَرْسَلَ يَقْرَأُ السَّلَامَ وَيَعْتَذِرُ وَيَحْلِفُ بِاللَّهِ مَا قَالَهُ قَالَ فَهَلْ زَوَّدَكَ شَيْئًا قَالَ لَا قَالَ فَمَا مَنَعَكَ أَنْ تُزَوِّدَنِي أَنْتَ قَالَ إِنِّي كَرِهْتُ أَنْ آمُرَ لَكَ فَيَكُونَ لَكَ الْبَارِدُ وَيَكُونَ لِي الْحَارُّ وَحَوْلِي أَهْلُ الْمَدِينَةِ قَدْ قَتَلَهُمْ الْجُوعُ وَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَشْبَعُ الرَّجُلُ دُونَ جَارِهِ آخِرُ مُسْنَدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدِيثُ السَّقِيفَةِ
حضرت عمر فاروق ؓ کی مرویات
عبایہ بن رفاعہ کہتے ہیں کہ جب حضرت عمر فاروق ؓ کو یہ خبر معلوم ہوئی کہ حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ نے اپنے لئے ایک محل تعمیر کروایا ہے جہاں فریادیوں کی آوازیں پہنچنا بند ہوگئی ہیں، تو انہوں نے فورا حضرت محمد بن مسلمہ ؓ کو روانہ فرمایا: انہوں نے وہاں پہنچ کر چقماق نکال کر اس سے آگ سلگائی، ایک درہم کی لکڑیاں خریدیں اور انہیں آگ لگادی۔ کسی نے جا کر حضرت سعد ؓ سے کہا کہ ایک آدمی ایسا ایسا کر رہا ہے، انہوں نے فرمایا کہ وہ محمد بن مسلمہ ہیں، یہ کہہ کر وہ ان کے پاس آئے اور ان سے قسم کھا کر کہا کہ انہوں نے کوئی بات نہیں کہی ہے محمد بن مسلمہ کہنے لگے کہ ہمیں تو جو حکم ملا ہے، ہم وہی کریں گے، اگر آپ نے کوئی پیغام دینا ہو تو وہ بھی پہنچا دیں گے، یہ کہہ کر انہوں نے اس محل کے دروازے کو آگ لگادی۔ پھر حضرت سعد ؓ نے انہیں زاد راہ کی پیشکشی کی لیکن انہوں نے اسے بھی قبول نہ کیا اور واپس روانہ ہوگئے، حضرت عمر ؓ کے پاس جس وقت وہ پہنچے وہ دوپہر کا وقت تھا اور اس آنے جانے میں ان کے کل انیس دن صرف ہوئے تھے، حضرت عمر ؓ نے انہیں دیکھ کر فرمایا اگر آپ کے ساتھ حسن ظن نہ ہوتا تو ہم یہ سمجھتے کہ شاید آپ نے ہمارا پیغام ان تک نہیں پہنچایا۔ انہوں نے عرض کیا کیوں نہیں! اس کے جواب میں انہوں نے آپ کو سلام کہلوایا ہے اور معذرت کی ہے اور اللہ کی قسم کھا کر کہا ہے کہ انہوں نے کسی قسم کی کوئی بات نہیں کی ہے، حضرت عمر ؓ نے پوچھا کہ کیا انہوں نے آپ کو زادراہ دیا؟ عرض کیا میں نے خود ہی نہیں لیا، فرمایا پھر اپنے ساتھ کیوں نہیں لے گئے؟ عرض کیا کہ مجھے یہ چیز اچھی نہ لگی کہ میں انہیں آپ کا کوئی حکم دوں، وہ آپ کے لئے تو ٹھنڈے رہیں اور میرے لئے گرم ہوجائیں، پھر میرے اردگرد اہل مدینہ آباد ہیں جنہیں بھوک نے مار رکھا ہے اور میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کوئی شخص اپنے پڑوسی کو چھوڑ کر خود سیراب نہ ہوتا پھرے۔ حدیث السقیفہ
Top