مسند امام احمد - حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 352
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنِ ابْنِ يَعْمَرَ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنَّا نُسَافِرُ فِي الْآفَاقِ فَنَلْقَى قَوْمًا يَقُولُونَ لَا قَدَرَ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَأَخْبِرُوهُمْ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ مِنْهُمْ بَرِيءٌ وَأَنَّهُمْ مِنْهُ بُرَآءُ ثَلَاثًا ثُمَّ أَنْشَأَ يُحَدِّثُ بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَ رَجُلٌ فَذَكَرَ مِنْ هَيْئَتِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ادْنُهْ فَدَنَا فَقَالَ ادْنُهْ فَدَنَا فَقَالَ ادْنُهْ فَدَنَا حَتَّى كَادَ رُكْبَتَاهُ تَمَسَّانِ رُكْبَتَيْهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنِي مَا الْإِيمَانُ أَوْ عَنْ الْإِيمَانِ قَالَ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَتُؤْمِنُ بِالْقَدَرِ قَالَ سُفْيَانُ أُرَاهُ قَالَ خَيْرِهِ وَشَرِّهِ قَالَ فَمَا الْإِسْلَامُ قَالَ إِقَامُ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءُ الزَّكَاةِ وَحَجُّ الْبَيْتِ وَصِيَامُ شَهْرِ رَمَضَانَ وَغُسْلٌ مِنْ الْجَنَابَةِ كُلُّ ذَلِكَ قَالَ صَدَقْتَ صَدَقْتَ قَالَ الْقَوْمُ مَا رَأَيْنَا رَجُلًا أَشَدَّ تَوْقِيرًا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ هَذَا كَأَنَّهُ يُعَلِّمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنِي عَنْ الْإِحْسَانِ قَالَ أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ أَوْ تَعْبُدَهُ كَأَنَّكَ تَرَاهُ فَإِنْ لَا تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ كُلُّ ذَلِكَ نَقُولُ مَا رَأَيْنَا رَجُلًا أَشَدَّ تَوْقِيرًا لِرَسُولِ اللَّهِ مِنْ هَذَا فَيَقُولُ صَدَقْتَ صَدَقْتَ قَالَ أَخْبِرْنِي عَنْ السَّاعَةِ قَالَ مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ بِهَا مِنْ السَّائِلِ قَالَ فَقَالَ صَدَقْتَ قَالَ ذَلِكَ مِرَارًا مَا رَأَيْنَا رَجُلًا أَشَدَّ تَوْقِيرًا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ هَذَا ثُمَّ وَلَّى قَالَ سُفْيَانُ فَبَلَغَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْتَمِسُوهُ فَلَمْ يَجِدُوهُ قَالَ هَذَا جِبْرِيلُ جَاءَكُمْ يُعَلِّمُكُمْ دِينَكُمْ مَا أَتَانِي فِي صُورَةٍ إِلَّا عَرَفْتُهُ غَيْرَ هَذِهِ الصُّورَةِ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنِ ابْنِ يَعْمَرَ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ أَوْ سَأَلَهُ رَجُلٌ إِنَّا نَسِيرُ فِي هَذِهِ الْأَرْضِ فَنَلْقَى قَوْمًا يَقُولُونَ لَا قَدَرَ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا لَقِيتَ أُولَئِكَ فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ مِنْهُمْ بَرِيءٌ وَهُمْ مِنْهُ بُرَآءُ قَالَهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ أَنْشَأَ يُحَدِّثُنَا قَالَ بَيْنَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَدْنُو فَقَالَ ادْنُهْ فَدَنَا رَتْوَةً ثُمَّ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَدْنُو فَقَالَ ادْنُهْ فَدَنَا رَتْوَةً ثُمَّ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَدْنُو فَقَالَ ادْنُهْ فَدَنَا رَتْوَةً حَتَّى كَادَتْ أَنْ تَمَسَّ رُكْبَتَاهُ رُكْبَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْإِيمَانُ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ
حضرت عمر فاروق ؓ کی مرویات
یحییٰ بن یعمر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے ذکر کیا کہ ہم لوگ دنیا میں مختلف جگہوں کے سفر پر آتے جاتے رہتے ہیں، ہماری ملاقات بعض ان لوگوں سے بھی ہوتی ہے جو تقدیر کے منکر ہوتے ہیں انہوں نے فرمایا کہ جب تم ان لوگوں کے پاس لوٹ کر جاؤ تو ان سے کہہ دینا کہ ابن عمر ؓ تم سے بری ہے اور تم اس سے بری ہو، یہ بات تین مرتبہ کہہ کر انہوں نے یہ روایت سنائی کہ حضرت عمر فاروق ؓ فرماتے ہیں، ایک دن ہم نبی ﷺ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک ایک آدمی چلتا ہوا آیا، پھر انہوں نے اس کا حلیہ بیان کیا، نبی ﷺ نے دو مرتبہ اسے قریب ہونے کے لئے کہا چناچہ وہ اتنا قریب ہوا کہ اس کے گھٹنے نبی صلی اللہ علیہ کے گھٹنوں سے چھونے لگے، اس نے کہا یا رسول اللہ ﷺ یہ بتائیے کہ ایمان کیا ہے؟ فرمایا تم اللہ پر، اس کے فرشتوں، جنت و جہنم، قیامت کے بعد دوبارہ جی اٹھنے اور تقدیر پر یقین رکھو، اس نے پھر پوچھا کہ اسلام کیا ہے؟ نبی ﷺ نے فرمایا یہ کہ آپ نماز قائم کریں، زکوٰۃ ادا کریں رمضان کے روزے رکھیں اور حج بیت اللہ کریں اور غسل جنابت کریں۔ اس نے پھر پوچھا کہ احسان کیا ہے؟ فرمایا تم اللہ کی رضاحاصل کرنے کے لئے اس کی عبادت اس طرح کرو گویا کہ تم اسے دیکھ رہے ہو، اگر تم یہ تصور نہیں کرسکتے تو وہ تو تمہیں دیکھ ہی رہا ہے (اس لئے یہ تصور ہی کرلیا کرو کہ اللہ ہمیں دیکھ رہا ہے) اس کے ہر سوال پر ہم یہی کہتے تھے کہ اس سے زیادہ نبی ﷺ کی عزت و توقیر کرنے والا ہم نے کوئی نہیں دیکھا اور وہ باربار کہتا جارہا تھا کہ آپ ﷺ نے سچ فرمایا۔ اس نے پھر پوچھا کہ قیامت کب آئے گی؟ فرمایا جس سے سوال پوچھا جا رہا ہے وہ پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا یعنی ہم دونوں ہی اس معاملے میں بیخبر ہیں، جب وہ آدمی چلا گیا تو نبی ﷺ نے فرمایا ذرا اس آدمی کو بلا کر لانا، صحابہ کرام ؓ اس کی تلاش میں نکلے تو انہیں وہ نہ ملا نبی ﷺ نے فرمایا وہ جبرئیل تھے جو تمہیں تمہارے دین کی اہم اہم باتیں سکھانے آئے تھے، اس سے پہلے وہ جس صورت میں بھی آتے تھے میں انہیں پہچان لیتا تھا لیکن اس مرتبہ نہیں پہچان سکا۔ یحییٰ بن یعمر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے ذکر کیا کہ ہم لوگ دنیا میں مختلف جگہوں کے سفر پر آتے جاتے رہتے ہیں، ہماری ملاقات بعض ان لوگوں سے بھی ہوتی ہے جو تقدیر کے منکر ہوتے ہیں انہوں نے فرمایا کہ جب تم ان لوگوں کے پاس لوٹ کر جاؤ تو ان سے کہہ دینا کہ ابن عمر ؓ تم سے بری ہے اور تم اس سے بری ہو، یہ بات تین مرتبہ کہہ کر انہوں نے یہ روایت سنائی کہ حضرت عمر فاروق ؓ فرماتے ہیں، ایک دن ہم نبی ﷺ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک ایک آدمی چلتا ہوا آیا، پھر انہوں نے اس کا حلیہ بیان کیا، نبی ﷺ نے دو مرتبہ اسے قریب ہونے کے لئے کہا چناچہ وہ اتنا قریب ہوا کہ اس کے گھٹنے نبی صلی اللہ علیہ کے گھٹنوں سے چھونے لگے، اس نے کہا یا رسول اللہ ﷺ یہ بتائیے کہ ایمان کیا ہے؟ پھر راوی نے مکمل حدیث ذکر کی۔
Top