مسند امام احمد - حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 346
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا كَهْمَسٌ عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا كَهْمَسٌ عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ قَالَ حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ ذَاتَ يَوْمٍ عِنْدَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ طَلَعَ عَلَيْنَا رَجُلٌ شَدِيدُ بَيَاضِ الثِّيَابِ شَدِيدُ سَوَادِ الشَّعَرِ لَا يُرَى قَالَ يَزِيدُ لَا نَرَى عَلَيْهِ أَثَرَ السَّفَرِ وَلَا يَعْرِفُهُ مِنَّا أَحَدٌ حَتَّى جَلَسَ إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْنَدَ رُكْبَتَيْهِ إِلَى رُكْبَتَيْهِ وَوَضَعَ كَفَّيْهِ عَلَى فَخِذَيْهِ ثُمَّ قَالَ يَا مُحَمَّدُ أَخْبِرْنِي عَنْ الْإِسْلَامِ مَا الْإِسْلَامُ فَقَالَ الْإِسْلَامُ أَنْ تَشْهَدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ وَتَصُومَ رَمَضَانَ وَتَحُجَّ الْبَيْتَ إِنْ اسْتَطَعْتَ إِلَيْهِ سَبِيلًا قَالَ صَدَقْتَ قَالَ فَعَجِبْنَا لَهُ يَسْأَلُهُ وَيُصَدِّقُهُ قَالَ ثُمَّ قَالَ أَخْبِرْنِي عَنْ الْإِيمَانِ قَالَ الْإِيمَانُ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَالْقَدَرِ كُلِّهِ خَيْرِهِ وَشَرِّهِ قَالَ صَدَقْتَ قَالَ فَأَخْبِرْنِي عَنْ الْإِحْسَانِ مَا الْإِحْسَانُ قَالَ يَزِيدُ أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ فَإِنْ لَمْ تَكُنْ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ قَالَ فَأَخْبِرْنِي عَنْ السَّاعَةِ قَالَ مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ بِهَا مِنْ السَّائِلِ قَالَ فَأَخْبِرْنِي عَنْ أَمَارَاتِهَا قَالَ أَنْ تَلِدَ الْأَمَةُ رَبَّتَهَا وَأَنْ تَرَى الْحُفَاةَ الْعُرَاةَ رِعَاءَ الشَّاءِ يَتَطَاوَلُونَ فِي الْبِنَاءِ قَالَ ثُمَّ انْطَلَقَ قَالَ فَلَبِثَ مَلِيًّا قَالَ يَزِيدُ ثَلَاثًا فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عُمَرُ أَتَدْرِي مَنْ السَّائِلُ قَالَ قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَإِنَّهُ جِبْرِيلُ أَتَاكُمْ يُعَلِّمُكُمْ دِينَكُمْ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا كَهْمَسٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ قَالَ حَدَّثَنَا عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ وَلَا يُرَى عَلَيْهِ أَثَرُ السَّفَرِ وَقَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَلَبِثْتُ ثَلَاثًا فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عُمَرُ
حضرت عمر فاروق ؓ کی مرویات
حضرت عمر فاروق ؓ فرماتے ہیں، ایک دن ہم نبی ﷺ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک ایک آدمی چلتا ہوا آیا، وہ مضبوط، سفید کپڑوں میں ملبوس اور انتہائی سیاہ بالوں والا تھا اس پر سفر کے آثار نظر آرہے تھے اور نہ ہی ہم میں سے کوئی اسے پہچانتا تھا۔ وہ آدمی نبی ﷺ کے قریب آکر بیٹھ گیا۔ اور اس نے نبی ﷺ کے گھٹنوں سے اپنے گھٹنے ملا کر نبی ﷺ کی رانوں پر ہاتھ رکھ لئے اور کہنے لگا کہ اے محمد ﷺ مجھے اسلام کے بارے بتائیے کہ اسلام کیا ہے؟ نبی ﷺ نے فرمایا اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود ہو ہی نہیں سکتا اور یہ کہ محمد ﷺ اللہ کے پیغمبر ہیں نیز یہ کہ آپ نماز قائم کریں، زکوٰۃ ادا کریں، رمضان کے روزے رکھیں اور حج بیت اللہ کریں۔ اس نے اگلا سوال یہ پوچھا کہ ایمان کیا ہے؟ فرمایا تم اللہ پر، اس کے فرشتوں، کتابوں، رسولوں، یوم آخرت اور ہر اچھی بری تقدیر پر یقین رکھو،، اس نے کہا آپ نے سچ فرمایا پھر پوچھا کہ احسان کیا ہے؟ فرمایا تم اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لئے کوئی عمل اس طرح کرو گویا کہ تم اسے دیکھ رہے ہو، اگر تم یہ تصور نہیں کرسکتے تو پھر یہی تصور کرلو کہ وہ تو تمہیں دیکھ ہی رہا ہے (اس لئے یہی تصور کرلیا کرو کہ اللہ ہمیں دیکھ رہا ہے)۔ اس نے پھر پوچھا کہ قیامت کب آئے گی؟ فرمایا جس سے سوال پوچھا جارہا ہے وہ پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا یعنی ہم دونوں ہی اس معاملے میں بیخبر ہیں، اس نے کہا کہ پھر اس کی کچھ علامات ہی بتا دیجئے؟ فرمایا جب تم یہ دیکھو کہ جن کے جسم پر چیتھڑا اور پاؤں میں لیترا نہیں ہوتا تھا، غریب اور چرواہے تھے، آج وہ بڑی بڑی بلڈنگیں اور عمارتیں بنا کر ایک دوسرے پر فخر کرنے لگیں، لونڈیاں اپنی مالکن کو جنم دینے لگیں تو قیامت قریب آگئی۔ پھر وہ آدمی چلا گیا تو کچھ دیر بعد نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا اے عمر! کیا تمہیں علم ہے کہ وہ سائل کون تھا؟ انہوں نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں، فرمایا وہ جبرئیل (علیہ السلام) تھے جو تمہیں تمہارے دین کی اہم اہم باتیں سکھانے آئے تھے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی روایت کی گئی ہے۔
Top