مسند امام احمد - حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 333
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَحَجَّاجٌ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ سَمِعْتُ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ يُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ حَجَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَأَرَادَ أَنْ يَخْطُبَ النَّاسَ خُطْبَةً فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ إِنَّهُ قَدْ اجْتَمَعَ عِنْدَكَ رَعَاعُ النَّاسِ فَأَخِّرْ ذَلِكَ حَتَّى تَأْتِيَ الْمَدِينَةَ فَلَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ دَنَوْتُ مِنْهُ قَرِيبًا مِنْ الْمِنْبَرِ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ وَإِنَّ نَاسًا يَقُولُونَ مَا بَالُ الرَّجْمِ وَإِنَّمَا فِي كِتَابِ اللَّهِ الْجَلْدُ وَقَدْ رَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَجَمْنَا بَعْدَهُ وَلَوْلَا أَنْ يَقُولُوا أَثْبَتَ فِي كِتَابِ اللَّهِ مَا لَيْسَ فِيهِ لَأَثْبَتُّهَا كَمَا أُنْزِلَتْ
حضرت عمر فاروق ؓ کی مرویات
حضرت عبدالرحمن بن عوف ؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق ؓ حج کے لئے تشریف لے گئے، وہاں انہوں نے مخصوص حالات کے تناظر میں کوئی خطبہ دینا چاہا لیکن حضرت عبدالرحمن بن عوف ؓ نے ان سے کہا کہ اس وقت تو لوگوں کا کمزور طبقہ بہت بڑی مقدار میں موجود ہے، آپ اپنے اس خطبہ کو مدینہ منورہ واپسی تک مؤخر کردیں (کیونکہ وہاں کے لوگ سمجھدار ہیں، وہ آپ کی بات سمجھ لیں گے، یہ لوگ بات کو صحیح طرح سمجھ نہ سکیں گے اور شورش بپا کردیں گے) چناچہ جب حضرت عمر فاروق ؓ مدینہ منورہ واپس آگئے تو ایک دن میں منبر کے قریب گیا، میں نے انہیں یہ کہتے ہوئے سنا کہ بعض لوگ کہتے ہیں رجم کی کیا حیثیت ہے؟ کتاب اللہ میں تو صرف کوڑوں کی سزا ذکر کی گئی ہے؟ حالانکہ نبی ﷺ نے بھی رجم کی سزا جاری فرمائی ہے اور ان کے بعد ہم نے بھی اور اگر لوگ یہ نہ کہتے کہ عمر نے کتاب اللہ میں اس چیز کا اضافہ کردیا جو اس میں نہیں ہے تو میں اس حکم والی آیت کو قرآن کریم (کے حاشیے) پر لکھ دیتا۔
Top