مسند امام احمد - حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 332
حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِي مُوسَى عَنْ أَبِي مُوسَى أَنَّهُ كَانَ يُفْتِي بِالْمُتْعَةِ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ رُوَيْدَكَ بِبَعْضِ فُتْيَاكَ فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ فِي النُّسُكِ بَعْدَكَ حَتَّى لَقِيَهُ بَعْدُ فَسَأَلَهُ فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ فَعَلَهُ وَأَصْحَابُهُ وَلَكِنِّي كَرِهْتُ أَنْ يَظَلُّوا بِهِنَّ مُعَرِّسِينَ فِي الْأَرَاكِ وَيَرُوحُوا لِلْحَجِّ تَقْطُرُ رُءُوسُهُمْ
حضرت عمر فاروق ؓ کی مرویات
حضرت ابوموسی اشعری ؓ حج تمتع کے جواز کا فتوی دیتے تھے، ایک دن ایک شخص آکر ان سے کہنے لگا کہ آپ اپنے کچھ فتوے روک کر رکھیں، آپ کو معلوم نہیں ہے کہ آپ کے پیچھے امیرالمومنین نے مناسک حج کے حوالے سے کیا نئے احکام جاری کئے ہیں، جب ان دونوں حضرات کی ملاقات ہوئی تو حضرت ابو موسیٰ ؓ نے ان سے اس کی بابت دریافت کیا، حضرت عمر ؓ نے فرمایا کہ مجھے معلوم ہے کہ حج تمتع نبی ﷺ اور ان کے صحابہ نے بھی کیا ہے لیکن مجھے یہ چیز اچھی معلوم نہیں ہوتی کہ لوگ پیلو کے درخت کے نیچے اپنی بیویوں کے پاس رات گذاریں اور صبح کو حج کے لئے اس حال میں روانہ ہوں کہ ان کے سروں سے پانی کے قطرات ٹپک رہے ہوں۔
Top