مسند امام احمد - حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 324
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ وَأَخْبَرَنِي هُشَيْمٌ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ عَنِ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ عَنْ عُمَارَةَ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى أَنَّ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ هِيَ سُنَّةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي الْمُتْعَةَ وَلَكِنِّي أَخْشَى أَنْ يُعَرِّسُوا بِهِنَّ تَحْتَ الْأَرَاكِ ثُمَّ يَرُوحُوا بِهِنَّ حُجَّاجًا
حضرت عمر فاروق ؓ کی مرویات
حضرت ابوموسی اشعری ؓ سے مروی ہے کہ حضرت عمر فاروق ؓ نے فرمایا اگرچہ حج تمتع نبی ﷺ کی سنت ہے لیکن مجھے اندیشہ ہے کہ لوگ اپنی اپنی بیویوں کے ساتھ پیلو کے درخرت کے نیچے رات گذاریں اور صبح کو اٹھ کر حج کی نیت کرلیں۔ فائدہ: دراصل حج تمتع میں آدمی عمرہ کر کے احرام کھول لیتا ہے اور اس کے لئے اپنی بیوی کے قریب جاناحلال ہوجاتا ہے، کہیں ایسا نہ ہو کہ آٹھ ذی الحجہ کو جب حج کا احرام کھول لیتا ہے اور اس کے لئے اپنی بیوی کے قریب جاناحلال ہوجاتا ہے، کہیں ایسا نہ ہو کہ آٹھ ذی الحجہ کو جب حج کا احرام باندھنا ہو، اسی رات وہ اپنی بیوی کے پاس رہا ہو اور صبح اس کے سر سے پانی کے ٹپکتے ہوئے قطرات لوگوں کو کچھ اشارات دے رہے ہوں، اس وجہ سے حضرت عمر ؓ اسے اچھا نہیں سمجھتے تھے، ورنہ اس کے نفس جواز میں کوئی اختلاف نہیں۔
Top