مسند امام احمد - حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 321
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَرَدْتُ أَنْ أَسْأَلَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَمَا رَأَيْتُ مَوْضِعًا فَمَكَثْتُ سَنَتَيْنِ فَلَمَّا كُنَّا بِمَرِّ الظَّهْرَانِ وَذَهَبَ لِيَقْضِيَ حَاجَتَهُ فَجَاءَ وَقَدْ قَضَى حَاجَتَهُ فَذَهَبْتُ أَصُبُّ عَلَيْهِ مِنْ الْمَاءِ قُلْتُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ مَنْ الْمَرْأَتَانِ اللَّتَانِ تَظَاهَرَتَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَائِشَةُ وَحَفْصَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا
حضرت عمر فاروق ؓ کی مرویات
حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ مجھے اس بات کی بڑی آرزو تھی کہ حضرت عمر فاروق ؓ سے (نبی ﷺ کی دو ازواج مطہرات کے بارے) سوال کروں (جن کے متعلق اللہ نے یہ فرمایا تھا کہ اگر تم دونوں توبہ کرلو تو اچھا ہے کیونکہ تمہارے دل ٹیڑھے ہوچکے ہیں) لیکن ہمت نہیں ہوتی تھی اور دو سال گذر گئے، حتی کہ ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق ؓ حج کے لئے تشریف لے گئے، میں بھی ان کے ساتھ تھا، راستے میں حضرت عمر فاروق ؓ لوگوں سے ہٹ کر چلنے لگے، میں بھی پانی کا برتن لے کر ان کے پیچھے چلا گیا، انہوں نے اپنی طبعی ضرورت پوری کی اور جب واپس آئے تو میں نے ان کے ہاتھوں پر پانی ڈالا اور عرض کیا اے امیرالمومنین! وہ دو عورتیں کون ہیں جو نبی ﷺ پر غالب آنا چاہتی تھیں؟ انہوں نے فرمایا کہ عائشہ اور حفصہ ؓ
Top