مسند امام احمد - حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 304
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ وَعَفَّانُ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَوْدِيِّ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيِّ حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ بِالْبَصْرَةِ قَالَ أَنَا أَوَّلُ مَنْ أَتَى عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حِينَ طُعِنَ فَقَالَ احْفَظْ عَنِّي ثَلَاثًا فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ لَا يُدْرِكَنِي النَّاسُ أَمَّا أَنَا فَلَمْ أَقْضِ فِي الْكَلَالَةِ قَضَاءً وَلَمْ أَسْتَخْلِفْ عَلَى النَّاسِ خَلِيفَةً وَكُلُّ مَمْلُوكٍ لَهُ عَتِيقٌ فَقَالَ لَهُ النَّاسُ اسْتَخْلِفْ فَقَالَ أَيَّ ذَلِكَ أَفْعَلُ فَقَدْ فَعَلَهُ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنِّي إِنْ أَدَعْ إِلَى النَّاسِ أَمْرَهُمْ فَقَدْ تَرَكَهُ نَبِيُّ اللَّهِ عَلَيْهِ الصَّلَاة وَالسَّلَامُ وَإِنْ أَسْتَخْلِفْ فَقَدْ اسْتَخْلَفَ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنِّي أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقُلْتُ لَهُ أَبْشِرْ بِالْجَنَّةِ صَاحَبْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَطَلْتَ صُحْبَتَهُ وَوُلِّيتَ أَمْرَ الْمُؤْمِنِينَ فَقَوِيتَ وَأَدَّيْتَ الْأَمَانَةَ فَقَالَ أَمَّا تَبْشِيرُكَ إِيَّايَ بِالْجَنَّةِ فَوَاللَّهِ لَوْ أَنَّ لِي قَالَ عَفَّانُ فَلَا وَاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ لَوْ أَنَّ لِي الدُّنْيَا بِمَا فِيهَا لَافْتَدَيْتُ بِهِ مِنْ هَوْلِ مَا أَمَامِي قَبْلَ أَنْ أَعْلَمَ الْخَبَرَ وَأَمَّا قَوْلُكَ فِي أَمْرِ الْمُؤْمِنِينَ فَوَاللَّهِ لَوَدِدْتُ أَنَّ ذَلِكَ كَفَافًا لَا لِي وَلَا عَلَيَّ وَأَمَّا مَا ذَكَرْتَ مِنْ صُحْبَةِ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَلِكَ
حضرت عمر فاروق ؓ کی مرویات
حمید بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ بصرہ میں ہمیں حضرت ابن عباس ؓ نے یہ حدیث سنائی کہ جب حضرت عمر ؓ قاتلانہ حملے میں زخمی ہوئے تو سب سے پہلے ان کے پاس پہنچنے والا میں ہی تھا، انہوں نے فرمایا کہ میری تین باتیں یاد رکھو، کیونکہ مجھے خطرہ ہے کہ لوگ جب تک آئیں گے اس وقت تک میں نہیں بچوں گا اور لوگ مجھے نہ پاسکیں گے، کلالہ کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کرتا، لوگوں پر اپنا نائب اور خلیفہ کسی کو نامزد نہیں کرتا اور میرا ہر غلام آزاد ہے۔ لوگوں نے ان سے عرض کیا کہ امیرالمومنین! کسی کو اپنا خلفیہ نامزد کر دیجئے، انہوں نے فرمایا کہ میں جس پہلو کو بھی اختیار کروں، اسے مجھ سے بہتر ذات نے اختیار کیا ہے، چناچہ اگر میں لوگوں کا معاملہ ان ہی کے حوالے کردوں تو نبی ﷺ نے بھی ایسا ہی کیا تھا اور اگر کسی کو اپنا خلیفہ مقرر کردوں تو مجھ سے بہتر ذات نے بھی اپنا خلیفہ مقرر کیا تھا یعنی حضرت صدیق اکبر ؓ نے۔ میں نے عرض کیا کہ آپ کو جنت کی بشارت ہو، آپ کو نبی ﷺ کی ہم نشینی کا شرف حاصل ہوا اور طویل موقع ملا، اس کے بعد آپ کو امیرالمومنین بنایا گیا تو آپ نے اپنے مضبوط ہونے کا ثبوت پیش کیا اور امانت کو ادا کیا، حضرت عمر ؓ فرمانے لگے کہ تم نے مجھے جنت کی جو بشارت دی ہے، اللہ کی قسم! اگر میرے پاس دنیا ومافیہا کی نعمتیں اور خزانے ہوتے تو اصل صورت حال واضح ہونے سے پہلے اپنے سامنے پیش آنے والے ہولناک واقعات و مناظر کے فدئیے میں دے دیتا اور مسلمانوں پر خلافت کا جو تم نے ذکر کیا ہے تو بخدا! میری تمنا ہے کہ برابر سرابر چھوٹ جاؤں، نہ میرا کوئی فائدہ ہو اور نہ مجھ پر کوئی وبال ہو، البتہ نبی ﷺ کی ہم نشینی کا جو تم نے ذکر کیا ہے، وہ صحیح ہے۔
Top