مسند امام احمد - حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 274
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ وَنَحْنُ نَنْتَظِرُ جَنَازَةَ أُمِّ أَبَانَ ابْنَةِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ وَعِنْدَهُ عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ فَجَاءَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُودُهُ قَائِدُهُ قَالَ فَأُرَاهُ أَخْبَرَهُ بِمَكَانِ ابْنِ عُمَرَ فَجَاءَ حَتَّى جَلَسَ إِلَى جَنْبِي وَكُنْتُ بَيْنَهُمَا فَإِذَا صَوْتٌ مِنْ الدَّارِ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ فَأَرْسَلَهَا عَبْدُ اللَّهِ مُرْسَلَةً قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ كُنَّا مَعَ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ عُمَرَ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْبَيْدَاءِ إِذَا هُوَ بِرَجُلٍ نَازِلٍ فِي ظِلِّ شَجَرَةٍ فَقَالَ لِي انْطَلِقْ فَاعْلَمْ مَنْ ذَاكَ فَانْطَلَقْتُ فَإِذَا هُوَ صُهَيْبٌ فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ فَقُلْتُ إِنَّكَ أَمَرْتَنِي أَنْ أَعْلَمَ لَكَ مَنْ ذَاكَ وَإِنَّهُ صُهَيْبٌ فَقَالَ مُرُوهُ فَلْيَلْحَقْ بِنَا فَقُلْتُ إِنَّ مَعَهُ أَهْلَهُ قَالَ وَإِنْ كَانَ مَعَهُ أَهْلُهُ وَرُبَّمَا قَالَ أَيُّوبُ مَرَّةً فَلْيَلْحَقْ بِنَا فَلَمَّا بَلَغْنَا الْمَدِينَةَ لَمْ يَلْبَثْ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ أَنْ أُصِيبَ فَجَاءَ صُهَيْبٌ فَقَالَ وَا أَخَاهُ وَا صَاحِبَاهُ فَقَالَ عُمَرُ أَلَمْ تَعْلَمْ أَوَلَمْ تَسْمَعْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبَعْضِ بُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ فَأَمَّا عَبْدُ اللَّهِ فَأَرْسَلَهَا مُرْسَلَةً وَأَمَّا عُمَرُ فَقَالَ بِبَعْضِ بُكَاءِ فَأَتَيْتُ عَائِشَةَ فَذَكَرْتُ لَهَا قَوْلَ عُمَرَ فَقَالَتْ لَا وَاللَّهِ مَا قَالَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَحَدٍ وَلَكِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْكَافِرَ لَيَزِيدُهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَذَابًا وَإِنَّ اللَّهَ لَهُوَ أَضْحَكَ وَأَبْكَى وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى قَالَ أَيُّوبُ وَقَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ قَالَ لَمَّا بَلَغَ عَائِشَةَ قَوْلُ عُمَرَ وَابْنِ عُمَرَ قَالَتْ إِنَّكُمْ لَتُحَدِّثُونِي عَنْ غَيْرِ كَاذِبَيْنِ وَلَا مُكَذَّبَيْنِ وَلَكِنَّ السَّمْعَ يُخْطِئُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ فَذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ أَيُّوبَ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ لِعَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ وَهُوَ مُوَاجِهُهُ أَلَا تَنْهَى عَنْ الْبُكَاءِ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ قَالَ تُوُفِّيَتْ ابْنَةٌ لِعُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ بِمَكَّةَ فَحَضَرَهَا ابْنُ عُمَرَ وَابْنُ عَبَّاسٍ وَإِنِّي لَجَالِسٌ بَيْنَهُمَا فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ لِعَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ وَهُوَ مُوَاجِهُهُ أَلَا تَنْهَى عَنْ الْبُكَاءِ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ إِسْمَاعِيلَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ
حضرت عمر فاروق ؓ کی مرویات
حضرت عبداللہ بن ابی ملیکہ ؓ کہتے ہیں کہ ایک دن ہم حضرت عثمان غنی ؓ کی صاحبزادی ام ابان کے جنازے کے انتظار میں حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، وہاں عمرو بن عثمان بھی تھے، اتنی دیر میں حضرت عبداللہ بن عباس ؓ کو ان کا رہنما لے آیا، شاید اسی نے انہیں حضرت ابن عمر ؓ کی نشست کا بتایا، چناچہ وہ میرے پہلو میں آکر بیٹھ گئے اور میں ان دونوں کے درمیان ہوگیا، اچانک گھر سے رونے کی آوازیں آنے لگیں، حضرت ابن عمر ؓ فرمانے لگے کہ میں نے جناب رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میت کو اس کے اہل خانہ کے رونے دھونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے اور اہل خانہ کو یہ حدیث کہلوا بھیجی۔ حضرت ابن عباس ؓ فرمانے لگے کہ ایک مرتبہ ہم امیرالمومنین حضرت عمر فاروق ؓ کے ساتھ مقام بیداء میں پہنچے تو ان کی نظر ایک آدمی پر پڑی جو کسی درخت کے سائے میں کھڑا تھا، انہوں نے مجھ سے فرمایا جا کر خبر لاؤ کہ یہ آدمی کون ہے؟ میں گیا تو وہ حضرت صہیب ؓ تھے، میں نے واپس آکر عرض کیا کہ آپ نے مجھے فلاں آدمی کے بارے معلوم کرنے کا حکم دیا تھا، وہ صہیب ؓ ہیں، فرمایا انہیں ہمارے پاس آنے کے لئے کہو، میں نے عرض کیا ان کے ساتھ ان کے اہل خانہ بھی ہیں، فرمایا اگرچہ اہل خانہ ہوں تب بھی انہیں بلا کر لاؤ۔ خیر! مدینہ منورہ پہنچنے کے چند دن بعد ہی امیرالمومنین پر قاتلانہ حملہ ہوا، حضرت صہیب ؓ کو پتہ چلا تو وہ آئے اور حضرت عمر ؓ کو دیکھتے ہی کہنے لگے ہائے! میرے بھائی، ہائے میرے دوست، اس پر حضرت عمر ؓ نے فرمایا کہ آپ کو معلوم نہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میت کو اس کے رشتہ داروں کے رونے دھونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے۔ عبداللہ بن ابی ملیکہ ؓ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا تو ان سے حضرت عمر ؓ کا یہ قول بھی ذکر کیا، انہوں نے فرمایا بخدا! نبی ﷺ نے یہ بات نہیں فرمائی تھی کہ میت کو کسی کے رونے دھونے سے عذاب ہوتا ہے، نبی ﷺ نے تو یہ فرمایا تھا کہ اللہ تعالیٰ کافر کے اہل خانہ کے رونے دھونے کی وجہ سے اس کے عذاب میں اضافہ کردیتا ہے، اصل ہنسانے اور رلانے والا تو اللہ ہے اور یہ بھی اصول ہے کہ کوئی شخص کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ ابن ابی ملیکہ ؓ کہتے ہیں کہ مجھے حضرت عائشہ ؓ کے بھانجے حضرت قاسم (رح) نے بتایا کہ جب حضرت عائشہ ؓ کو حضرت عمر ؓ اور ان کے صاحبزادے کا یہ قول معلوم ہوا تو فرمایا کہ تم لوگ جن سے حدیث روایت کر رہے ہو، نہ تو وہ جھوٹے تھے اور نہ ان کی تکذیب کی جاسکتی ہے، البتہ بعض اوقات انسان سے سننے میں غلطی ہوجاتی ہے۔ ایک دوسری سند سے بھی یہ روایت مروی ہے البتہ اس میں یہ بھی ہے کہ حضرت ابن عمر ؓ نے عمرو بن عثمان سے جو ان کے سامنے ہی تھے فرمایا کہ آپ ان رونے والیوں کو رونے سے روکتے کیوں نہیں؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ میت پر اس کے اہل خانہ کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے۔ عبداللہ بن ابی ملیکہ ؓ کہتے ہیں کہ مکہ مکرمہ میں حضرت عثمان غنی ؓ کی ایک بیٹی فوت ہوگئی، اس کے جنازے میں حضرت ابن عمر ؓ اور ابن عباس ؓ دونوں شریک ہوئے، جبکہ میں ان دونوں کے درمیان بیٹھا ہوا تھا، حضرت ابن عمر ؓ نے اپنے سامنے بیٹھے ہوئے عمرو بن عثمان سے کہا کہ تم ان لوگوں کو رونے سے کیوں نہیں روکتے؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ میت پر اہل خانہ کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے، پھر انہوں نے مکمل حدیث ذکر کی۔
Top