مسند امام احمد - حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 267
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّعْدِيِّ قَالَ قَالَ لِي عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَلَمْ أُحَدَّثْ أَنَّكَ تَلِي مِنْ أَعْمَالِ النَّاسِ أَعْمَالًا فَإِذَا أُعْطِيتَ الْعُمَالَةَ لَمْ تَقْبَلْهَا قَالَ نَعَمْ قَالَ فَمَا تُرِيدُ إِلَى ذَاكَ قَالَ أَنَا غَنِيٌّ لِي أَعْبُدٌ وَلِي أَفْرَاسٌ أُرِيدُ أَنْ يَكُونَ عَمَلِي صَدَقَةً عَلَى الْمُسْلِمِينَ قَالَ لَا تَفْعَلْ فَإِنِّي كُنْتُ أَفْعَلُ مِثْلَ الَّذِي تَفْعَلُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِينِي الْعَطَاءَ فَأَقُولُ أَعْطِهِ مَنْ هُوَ أَفْقَرُ إِلَيْهِ مِنِّي فَقَالَ خُذْهُ فَإِمَّا أَنْ تَمَوَّلَهُ وَإِمَّا أَنْ تَصَدَّقَ بِهِ وَمَا آتَاكَ اللَّهُ مِنْ هَذَا الْمَالِ وَأَنْتَ غَيْرُ مُشْرِفٍ لَهُ وَلَا سَائِلِهِ فَخُذْهُ وَمَا لَا فَلَا تُتْبِعْهُ نَفْسَكَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ لَقِيَ عُمَرُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ السَّعْدِيِّ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ تَصَدَّقْ بِهِ وَقَالَ لَا تُتْبِعْهُ نَفْسَكَ
حضرت عمر فاروق ؓ کی مرویات
ایک مرتبہ عبداللہ بن سعدی (رح) خلافت فاروقی کے زمانے میں حضرت عمر فاروق ؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے، حضرت عمر ؓ نے انہیں دیکھ کر فرمایا کیا تم وہی ہو جس کے متعلق مجھے یہ بتایا گیا ہے کہ تمہیں عوام الناس کی کوئی ذمہ داری سونپی گئی ہے لیکن جب تہیں اس کی تنخواہ دی جاتی ہے تو تم اسے لینے سے ناگواری کا اظہار کرتے ہو؟ عبداللہ کہتے ہیں میں نے عرض کیا جی ہاں! ایسا ہی ہے۔ حضرت عمر ؓ نے پوچھا کہ اس سے تمہارا کیا مقصد ہے؟ میں نے عرض کیا میرے پاس اللہ کے فضل سے گھوڑے اور غلام سب ہی کچھ ہے اور میں مالی اعتبار سے بھی صحیح ہوں، اس لئے میری خواہش ہوتی ہے کہ میری تنخواہ مسلمانوں کے ہی کاموں میں استعمال ہوجائے۔ حضرت عمر فاروق ؓ نے فرمایا ایسا مت کرو، کیونکہ ایک مرتبہ میں نے بھی یہی چاہا تھا، نبی ﷺ مجھے کچھ دینا چاہتے تو میں عرض کردیتا کہ یا رسول اللہ! مجھ سے زیادہ جو محتاج لوگ ہیں، یہ انہیں دے دیجئے، اسی طرح ایک مرتبہ نبی ﷺ مجھے کچھ دینا چاہتے تو میں عرض کردیتا کہ یا رسول اللہ! مجھ سے زیادہ محتاج لوگ ہیں، یہ انہیں دے دیجئے، اسی طرح ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مجھے کچھ مال و دولت عطاء فرمایا: میں نے حسب سابق یہی عرض کیا کہ مجھ سے زیادہ کسی ضرورت مند کو دے دیجئے، نبی ﷺ نے فرمایا اسے لے لو اپنے مال میں اضافہ کرو، اس کے بعد صدقہ کردو اور یاد رکھو! اگر تمہاری خواہش اور سوال کے بغیر کہیں سے مال آئے تو اسے لے لیا کرو، ورنہ اس کے پیچھے نہ پڑا کرو۔ یہی حدیث ایک دوسری سند سے بھی مروی ہے جو عبارت میں گذری ہے۔
Top