مسند امام احمد - حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 257
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أُسَيْرِ بْنِ جَابِرٍ قَالَ لَمَّا أَقْبَلَ أَهْلُ الْيَمَنِ جَعَلَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَسْتَقْرِي الرِّفَاقَ فَيَقُولُ هَلْ فِيكُمْ أَحَدٌ مِنْ قَرَنٍ حَتَّى أَتَى عَلَى قَرَنٍ فَقَالَ مَنْ أَنْتُمْ قَالُوا قَرَنٌ فَوَقَعَ زِمَامُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَوْ زِمَامُ أُوَيْسٍ فَنَاوَلَهُ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ فَعَرَفَهُ فَقَالَ عُمَرُ مَا اسْمُكَ قَالَ أَنَا أُوَيْسٌ فَقَالَ هَلْ لَكَ وَالِدَةٌ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَهَلْ كَانَ بِكَ مِنْ الْبَيَاضِ شَيْءٌ قَالَ نَعَمْ فَدَعَوْتُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ فَأَذْهَبَهُ عَنِّي إِلَّا مَوْضِعَ الدِّرْهَمِ مِنْ سُرَّتِي لِأَذْكُرَ بِهِ رَبِّي قَالَ لَهُ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ اسْتَغْفِرْ لِي قَالَ أَنْتَ أَحَقُّ أَنْ تَسْتَغْفِرَ لِي أَنْتَ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ خَيْرَ التَّابِعِينَ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ أُوَيْسٌ وَلَهُ وَالِدَةٌ وَكَانَ بِهِ بَيَاضٌ فَدَعَا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ فَأَذْهَبَهُ عَنْهُ إِلَّا مَوْضِعَ الدِّرْهَمِ فِي سُرَّتِهِ فَاسْتَغْفَرَ لَهُ ثُمَّ دَخَلَ فِي غِمَارِ النَّاسِ فَلَمْ يُدْرَ أَيْنَ وَقَعَ قَالَ فَقَدِمَ الْكُوفَةَ قَالَ وَكُنَّا نَجْتَمِعُ فِي حَلْقَةٍ فَنَذْكُرُ اللَّهَ وَكَانَ يَجْلِسُ مَعَنَا فَكَانَ إِذَا ذَكَرَ هُوَ وَقَعَ حَدِيثُهُ مِنْ قُلُوبِنَا مَوْقِعًا لَا يَقَعُ حَدِيثُ غَيْرِهِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي الشَّوَارِبِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنِ الْقَرْثَعِ عَنْ قَيْسٍ أَوْ ابْنِ قَيْسٍ رَجُلٍ مِنْ جُعْفِيٍّ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ عَفَّانَ
حضرت عمر فاروق ؓ کی مرویات
اسیر بن جابر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ اہل یمن کا وفد آیا، حضرت عمر ؓ اپنی اونٹنی کی رسی تلاش کرتے جاتے تھے اور پوچھتے جاتے تھے کہ کیا تم میں سے کوئی قرن سے بھی آیا ہے، یہاں تک کہ وہ پوچھتے پوچھتے قرن کے لوگوں کے پاس آپہنچے اور ان سے پوچھا کہ تم لوگ کون ہو؟ انہوں نے بتایا کہ ہمارا تعلق قرن سے ہے، اتنے میں حضرت عمر فاروق ؓ کی یا حضرت اویس قرنی (رح) کے ہاتھ سے جانوروں کی لگام چھوٹ کر گر پڑی، ان میں سے ایک نے دوسرے کو اٹھا کر وہ لگام دی تو ایک دوسرے کو پہچان لیا۔ حضرت عمر فاروق ؓ نے ان سے پوچھا کہ آپ کا اسم گرامی کیا ہے؟ عرض کیا اویس! فرمایا کیا آپ کی کوئی والدہ بھی تھیں؟ عرض کیا جی ہاں! فرمایا کیا آپ کے جسم پر چیچک کا بھی کوئی نشان ہے؟ عرض کیا جی ہاں! لیکن میں نے اللہ سے دعاء کی تو اللہ نے اسے ختم کردیا، اب وہ نشان میری ناف کے پاس صرف ایک درہم کے برابر رہ گیا ہے تاکہ اسے دیکھ کر مجھے اپنے رب کی یاد آتی رہے۔ حضرت عمر فاروق ؓ نے فرمایا کہ آپ اللہ سے میرے لئے بخشش کی دعاء کیجئے، انہوں نے عرض کیا کہ آپ صحابی رسول ہیں، آپ میرے حق میں بخشش کی دعاء کیجئے، اس پر حضرت عمر ؓ نے فرمایا کہ میں نے جناب رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ خیرالتابعین اویس نامی ایک آدمی ہوگا، جس کی والدہ بھی ہوگی اور اس کے جسم پر چیچک کے نشانات ہوں گے، پھر جب وہ اللہ سے دعاء کرے گا تو ناف کے پاس ایک درہم کے برابر جگہ کو چھوڑ کر اللہ تعالیٰ اس بیماری کو اس سے دور فرما دیں گے، حضرت اویس قرنی (رح) نے سیدنا فاروق اعظم ؓ کے لئے بخشش کی دعاء کی اور لوگوں کے ہجوم میں گھس کر غائب ہوگئے، کسی کو پتہ نہ چل سکا کہ وہ کہاں چلے گئے۔ بعد میں وہ کوفہ آگئے تھے، راوی کہتے ہیں کہ ہم ان کے ساتھ ایک حلقہ بنا کر ذکر کیا کرتے تھے، یہ بھی ہمارے ساتھ بیٹھتے تھے، جب یہ ذکر کرتے تھے تو ان کی بات ہمارے دلوں پر اتنا اثر کرتی تھی کہ کسی دوسرے کی بات اتنااثر نہیں کرتی تھی۔ گذشتہ حدیث ایک دوسری سند سے بھی روایت کی گئی ہے جو عبارت میں موجود ہے۔
Top