مسند امام احمد - حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 256
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ الْقَرْثَعِ عَنِ قَيْسٍ أَوْ ابْنِ قَيْسٍ رَجُلٍ مِنْ جُعْفِيٍّ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَعَهُ وَأَبُو بَكْرٍ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ وَهُوَ يَقْرَأُ فَقَامَ فَسَمِعَ قِرَاءَتَهُ ثُمَّ رَكَعَ عَبْدُ اللَّهِ وَسَجَدَ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَلْ تُعْطَهْ سَلْ تُعْطَهْ قَالَ ثُمَّ مَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَقْرَأَ الْقُرْآنَ غَضًّا كَمَا أُنْزِلَ فَلْيَقْرَأْهُ مِنْ ابْنِ أُمِّ عَبْدٍ قَالَ فَأَدْلَجْتُ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ لِأُبَشِّرَهُ بِمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَلَمَّا ضَرَبْتُ الْبَابَ أَوْ قَالَ لَمَّا سَمِعَ صَوْتِي قَالَ مَا جَاءَ بِكَ هَذِهِ السَّاعَةَ قُلْتُ جِئْتُ لِأُبَشِّرَكَ بِمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَدْ سَبَقَكَ أَبُو بَكْرٍ قُلْتُ إِنْ يَفْعَلْ فَإِنَّهُ سَبَّاقٌ بِالْخَيْرَاتِ مَا اسْتَبَقْنَا خَيْرًا قَطُّ إِلَّا سَبَقَنَا إِلَيْهَا أَبُو بَكْرٍ
حضرت عمر فاروق ؓ کی مرویات
حضرت عمر فاروق ؓ سے مروی ہے ایک مرتبہ نبی ﷺ اور حضرت صدیق اکبر ؓ کا گذر حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کے پاس سے ہوا، میں بھی نبی ﷺ کے ہمراہ تھا، ابن مسعود ؓ اس وقت قرآن پڑھ رہے تھے، نبی ﷺ ان کی قرأت سننے کے لئے کھڑے ہوگئے۔ پھر عبداللہ بن مسعود ؓ نے رکوع سجدہ کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا مانگو تمہیں دیا جائے گا، پھر واپس جاتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ جو شخص قرآن کریم کو اسی طرح تروتازہ پڑھنا چاہے جیسے وہ نازل ہوا ہے، اسے چاہیے کہ وہ ابن ام عبد کی قرأت پر اسے پڑھے۔ حضرت عمر ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے دل میں سوچا کہ رات ہی کو میں انہیں یہ خوشخبری ضرور سناؤں گا، چناچہ جب میں نے ان کا دروازہ بجایا تو انہوں نے فرمایا کہ رات کے اس وقت میں خیر تو ہے؟ میں نے کہا کہ میں آپ کو نبی ﷺ کی طرف سے خوشخبری سنانے کے لئے آیا ہوں، انہوں نے فرمایا کہ ابوبکر ؓ آپ پر سبقت لے گئے ہیں، میں نے کہا اگر انہوں نے ایسا کیا ہے تو وہ نیکیوں میں بہت زیادہ آگے بڑھنے والے ہیں، میں نے جس معاملے میں بھی ان سے مسابقت کی کوشش کی، وہ ہر اس معاملے میں مجھ سے سبقت لے گئے۔
Top