مسند امام احمد - حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 232
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ قَالَ لَمَّا ارْتَدَّ أَهْلُ الرِّدَّةِ فِي زَمَانِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ عُمَرُ كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ يَا أَبَا بَكْرٍ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَإِذَا قَالُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ عَصَمُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَاللَّهِ لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ فَإِنَّ الزَّكَاةَ حَقُّ الْمَالِ وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عَنَاقًا كَانُوا يُؤَدُّونَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَيْهَا قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ رَأَيْتُ أَنَّ اللَّهَ قَدْ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لِلْقِتَالِ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ
حضرت عمر فاروق ؓ کی مرویات
عبیداللہ بن عبداللہ ؓ سے مروی ہے کہ جب حضرت صدیق اکبر ؓ کے زمانے میں اہل عرب میں سے جو مرتد ہوسکتے تھے، سو ہوگئے تو حضرت عمر فاروق ؓ نے سیدنا صدیق اکبر ؓ سے عرض کیا کہ آپ ان لوگوں سے کیسے قتال کرسکتے ہیں جبکہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے مجھے لوگوں سے اس وقت تک قتال کا حکم دیا گیا ہے جب تک وہ لاالہ الا اللہ نہ کہہ لیں، جو شخص لاالہ الا اللہ کہہ لے، اس نے اپنی جان اور مال کو مجھ سے محفوظ کرلیا، ہاں اگر اسلام کا کوئی حق ہو تو الگ بات ہے اور اس کا حساب کتاب اللہ کے ذمے ہوگا؟ حضرت صدیق اکبر ؓ نے یہ سن کر فرمایا اللہ کی قسم! میں اس شخص سے ضرور قتال کروں گا جو نماز اور زکوٰۃ کے درمیان فرق کرتے ہیں، کیونکہ زکوٰۃ مال کا حق ہے، بخدا! اگر انہوں نے ایک بکری کا بچہ جو یہ رسول اللہ ﷺ کو دیتے تھے بھی روکا تو میں ان سے قتال کروں گا، حضرت عمر ؓ فرماتے ہیں کہ میں سمجھ گیا، اللہ تعالیٰ نے حضرت صدیق اکبر ؓ کو اس معاملے میں شرح صدر کی دولت عطاء فرمادی ہے اور میں سمجھ گیا کہ ان کی رائے ہی برحق ہے۔
Top