مسند امام احمد - حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 191
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَحَجَّاجٌ قَالَ سَمِعْتُ شُعْبَةَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرَأَيْتَ مَا نَعْمَلُ فِيهِ أَقَدْ فُرِغَ مِنْهُ أَوْ فِي شَيْءٍ مُبْتَدَإٍ أَوْ أَمْرٍ مُبْتَدَعٍ قَالَ فِيمَا قَدْ فُرِغَ مِنْهُ فَقَالَ عُمَرُ أَلَا نَتَّكِلُ فَقَالَ اعْمَلْ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ أَمَّا مَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ السَّعَادَةِ فَيَعْمَلُ لِلسَّعَادَةِ وَأَمَّا أَهْلُ الشَّقَاءِ فَيَعْمَلُ لِلشَّقَاءِ
حضرت عمر فاروق ؓ کی مرویات
ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق ؓ نے نبی ﷺ سے دریافت کیا کہ ہم جو عمل کرتے ہیں، کیا وہ پہلے سے لکھا جا چکا ہے یا ہمارا عمل پہلے ہوتا؟ فرمایا نہیں! بلکہ وہ پہلے سے لکھا جا چکا ہے، حضرت عمر فاروق ؓ نے عرض کیا کہ کیا ہم اسی پر بھروسہ نہ کرلیں؟ فرمایا ابن خطاب! عمل کرتے رہو کیونکہ جو شخص جس مقصد کے لئے پیدا کیا گیا ہے، اسے اس کے اسباب مہیا کر دئیے جاتے ہیں اور وہ عمل اس کے لئے آسان کردیا جاتا ہے، پھر جو سعادت مند ہوتا ہے وہ نیکی کے کام کرتا ہے اور جو اشقیاء میں سے ہوتا ہے وہ بدبختی کے کام کرتا ہے۔
Top