مسند امام احمد - حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 133
حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ يَعْنِي ابْنَ أَبِي الْفُرَاتِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ أَنَّهُ قَالَ أَتَيْتُ الْمَدِينَةَ فَوَافَيْتُهَا وَقَدْ وَقَعَ فِيهَا مَرَضٌ فَهُمْ يَمُوتُونَ مَوْتًا ذَرِيعًا فَجَلَسْتُ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَمَرَّتْ بِهِ جَنَازَةٌ فَأُثْنِيَ عَلَى صَاحِبِهَا خَيْرًا فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَجَبَتْ ثُمَّ مُرَّ بِأُخْرَى فَأُثْنِيَ عَلَى صَاحِبِهَا خَيْرًا فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَجَبَتْ ثُمَّ مُرَّ بِالثَّالِثَةِ فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا شَرًّا فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَجَبَتْ فَقَالَ أَبُو الْأَسْوَدِ مَا وَجَبَتْ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قَالَ قُلْتُ كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّمَا مُسْلِمٍ شَهِدَ لَهُ أَرْبَعَةٌ بِخَيْرٍ أَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ قَالَ فَقُلْنَا وَثَلَاثَةٌ قَالَ فَقَالَ وَثَلَاثَةٌ قَالَ قُلْنَا وَاثْنَانِ قَالَ وَاثْنَانِ قَالَ ثُمَّ لَمْ نَسْأَلْهُ عَنْ الْوَاحِدِ
حضرت عمر فاروق ؓ کی مرویات
ابو الاسود کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مدینہ منورہ کی طرف روانہ ہوا، وہاں پہنچا تو پتہ چلا کہ وہاں کوئی بیماری پھیلی ہوئی ہے جس سے لوگ بکثرت مر رہے ہیں میں حضرت عمر فاروق ؓ کی مجلس میں بیٹھا ہوا تھا کہ وہاں سے ایک جنازہ کا گذر ہوا، لوگوں نے اس مردے کی تعریف کی، حضرت عمر ؓ نے فرمایا واجب ہوگئی، پھر دوسرا جنازہ گذرا، لوگوں نے اس کی بھی تعریف کی، حضرت عمر ؓ نے پھر فرمایا واجب ہوگئی، تیسراجنازہ گذرا تو لوگوں نے اس کی برائی بیان کی، حضرت عمر ؓ فرمایا واجب ہوگئی، میں نے بالآخر پوچھ ہی لیا کہ امیرالمومنین! کیا چیز واجب ہوگئی؟ فرمایا میں نے تو وہی کہا ہے جو نبی ﷺ نے فرمایا تھا کہ جس مسلمان کے لئے چار آدمی خیر کی گواہی دے دیں اس کے لئے جنت واجب ہوگئی، ہم نے عرض کیا اگر تین آدمی ہوں؟ تو نبی ﷺ نے فرمایا تب بھی یہی حکم ہے، ہم نے دو کے متعلق پوچھا، آپ ﷺ نے فرمایا دوہوں تب بھی یہی حکم ہے، پھر ہم نے خود ہی ایک کے متعلق سوال نہیں کیا۔
Top