مسند امام احمد - صحیفہ ہمام بن منبہ رحمتہ اللہ علیہ - حدیث نمبر 16400
حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي حَسَّانَ عَنْ عَبِيدَةَ قَالَ كُنَّا نَرَى أَنَّ صَلَاةَ الْوُسْطَى صَلَاةُ الصُّبْحِ قَالَ فَحَدَّثَنَا عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُمْ يَوْمَ الْأَحْزَابِ اقْتَتَلُوا وَحَبَسُونَا عَنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ امْلَأْ قُبُورَهُمْ نَارًا أَوْ امْلَأْ بُطُونَهُمْ نَارًا كَمَا حَبَسُونَا عَنْ صَلَاةِ الْوُسْطَى قَالَ فَعَرَفْنَا يَوْمَئِذٍ أَنَّ صَلَاةَ الْوُسْطَى صَلَاةُ الْعَصْرِ
حضرت علی ؓ کی مرویات
عبیدہ (رح) کہتے ہیں کہ ہم صلوۃ وسطی فجر کی نماز کو سمجھتے تھے، پھر ایک حضرت علی ؓ نے یہ حدیث بیان کی کہ انہوں نے غزوہ احزاب کے موقع پر جنگ شروع کی تو مشرکین نے ہمیں نماز عصر پڑھنے سے روک دیا، اس موقع پر نبی ﷺ نے فرمایا اے اللہ ان کے پیٹوں اور قبروں کو آگ سے بھر دے کہ انہوں نے ہمیں نماز عصر نہیں پڑھنے دی یہاں تک کہ سورج غروب ہوگیا، اس دن ہمیں پتہ چلا کہ صلوۃ وسطی سے مراد نماز عصر ہے۔
Top