مسند امام احمد - حضرت کعب بن مالک انصاری کی مرویات۔ - حدیث نمبر 15213
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ كَثِيرِ بْنِ أَفْلَحٍ قَالَ قَالَ كَعْبُ بْنُ مَالِكٍ مَا كُنْتُ فِي غَزَاةٍ أَيْسَرَ لِلظَّهْرِ وَالنَّفَقَةِ مِنِّي فِي تِلْكَ الْغَزَاةِ قَالَ لَمَّا خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ أَتَجَهَّزُ غَدًا ثُمَّ أَلْحَقُهُ فَأَخَذْتُ فِي جَهَازِي فَأَمْسَيْتُ وَلَمْ أَفْرُغْ فَقُلْتُ آخُذُ فِي جَهَازِي غَدًا وَالنَّاسُ قَرِيبٌ بَعْدُ ثُمَّ أَلْحَقُهُمْ فَأَمْسَيْتُ وَلَمْ أَفْرُغْ فَلَمَّا كَانَ الْيَوْمُ الثَّالِثُ أَخَذْتُ فِي جَهَازِي فَأَمْسَيْتُ فَلَمْ أَفْرُغْ فَقُلْتُ أَيْهَاتَ سَارَ النَّاسُ ثَلَاثًا فَأَقَمْتُ فَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَعَلَ النَّاسُ يَعْتَذِرُونَ إِلَيْهِ فَجِئْتُ حَتَّى قُمْتُ بَيْنَ يَدَيْهِ فَقُلْتُ مَا كُنْتُ فِي غَزَاةٍ أَيْسَرَ لِلظَّهْرِ وَالنَّفَقَةِ مِنِّي فِي هَذِهِ الْغَزَاةِ فَأَعْرَضَ عَنِّي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَرَ النَّاسَ أَنْ لَا يُكَلِّمُونَا وَأُمِرَتْ نِسَاؤُنَا أَنْ يَتَحَوَّلْنَ عَنَّا قَالَ فَتَسَوَّرْتُ حَائِطًا ذَاتَ يَوْمٍ فَإِذَا أَنَا بِجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ فَقُلْتُ أَيْ جَابِرُ نَشَدْتُكَ بِاللَّهِ هَلْ عَلِمْتَنِي غَشَشْتُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يَوْمًا قَطُّ قَالَ فَسَكَتَ عَنِّي فَجَعَلَ لَا يُكَلِّمُنِي قَالَ فَبَيْنَا أَنَا ذَاتَ يَوْمٍ إِذْ سَمِعْتُ رَجُلًا عَلَى الثَّنِيَّةِ يَقُولُ كَعْبًا كَعْبًا حَتَّى دَنَا مِنِّي فَقَالَ بَشِّرُوا كَعْبًا
حضرت کعب بن مالک انصاری کی مرویات۔
حضرت کعب بن مالک ؓ سے مروی ہے کہ میں سواری اور خرچ کے اعتبار سے اس غزوے کے علاوہ کسی دوسرے غزوے میں اتنا مالدار نہیں تھا کہ جب نبی ﷺ روانہ ہوئے تو میں نے سوچا کہ کل سامان سفر درست کر کے نبی ﷺ سے جا ملوں گا چناچہ میں نے تیاری شرع کردی توشام ہوگئی لیکن میں فارغ نہیں ہوسکا حتی کہ تیسرے دن بھی اسی طرح ہوا میں کہنے لگا کہ ہائے افسوس لوگ تین دن کا سفر طے کرچکے ہیں یہ سوچ کر میں رک گیا۔ جب نبی ﷺ واپس آگئے تو لوگ مختلف عذر بیان کرنے لگے کہ میں بھی بارگاہ نبوت میں حاضر ہو کر نبی ﷺ کے سامنے کھڑا ہوگیا اور عرض کیا کہ مجھ اس غزوے سے زیادہ کسی غزوے میں سواری اور خرچ کے اعتبار سے آسانی حاصل نہ تھی اس پر نبی ﷺ نے مجھ سے اعرض فرمالیا اور لوگوں کو ہم سے بات چیت کرنے سے بھی منع فرما دیا بیویوں کے متعلق حکم دیا گیا کہ وہ ہم سے دور رہیں ایک دن میں گھر کی دیوار پر چڑھا تو مجھے جابر ؓ نظر آئے میں نے جابر ؓ سے کہا اے جابر ؓ میں تمہیں اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا تمہیں علم ہے کہ میں نے کسی دن اللہ اور اس کے رسول کو دھوکہ دیاہو لیکن وہ خاموش رہے اور مجھ سے کوئی بات نہیں کی ایک دن میں اسی حال میں تھا کہ میں نے ایک پہاڑی کی چوٹی سے کسی کو اپنانام لیتے ہوئے سنا یہاں تک کہ وہ میرے قریب آگیا اور کہنے لگا کہ کعب بن مالک ؓ کے لئے خوش خبری ہے۔
Top