مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن رواحہ کی حدیثیں۔ - حدیث نمبر 15180
حَدَّثَنَا يَعْمَرُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ قَالَ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنِ الزُّهْرِيِّ قَالَ سَمِعْتُ سِنَانَ بْنَ أَبِي سِنَانٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ قَائِمًا فِي قَصَصِهِ إِنَّ أَخًا لَكُمْ كَانَ لَا يَقُولُ الرَّفَثَ يَعْنِي ابْنَ رَوَاحَةَ قَالَ وَفِينَا رَسُولُ اللَّهِ يَتْلُو كِتَابَهُ إِذَا انْشَقَّ مَعْرُوفٌ مِنْ اللَّيْلِ سَاطِعُ يَبِيتُ يُجَافِي جَنْبَهُ عَنْ فِرَاشِهِ إِذَا اسْتَثْقَلَتْ بِالْكَافِرِينَ الْمَضَاجِعُ أَرَانَا الْهُدَى بَعْدَ الْعَمَى فَقُلُوبُنَا بِهِ مُوقِنَاتٌ أَنَّ مَا قَالَ وَاقِعُ
حضرت عبداللہ بن رواحہ کی حدیثیں۔
سنان بن ابی سنان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابوہریرہ ؓ کو کھڑے ہو کر وعظ کہنے کے دوران یہ فرماتے ہوئے سنا کہ تمہارا بھائی یعنی ابن رواحہ بےہودہ اشعار نہیں کہتا یہ شعر اسی نے کہے ہیں کہ ہمارے درمیان اللہ کے رسول موجود ہیں جو اللہ کی کتاب ہمیں پڑھ کر سناتے ہیں جبکہ رات کی تاریکی سے چمکدار صبح جدا ہوجائے وہ رات اس طرح گذارتے ہیں کہ ان کا پہلو بستر سے دور رہتا ہے جبکہ کفار اپنے بستروں پر بوجھ پڑھ ہوتے ہیں انہوں نے گمراہی کے بعد ہمیں ہدایت کا راستہ دکھایا اور اب ہمارے دلوں کو اس بات کا یقین ہے کہ وہ جو کہتے ہیں ہو کر رہے گا۔
Top