مسند امام احمد - حضرت اسماء بنت یزید کی حدیثیں - حدیث نمبر 26333
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنِ ابْنِ خُثَيْمٍ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ يَقُولُ أَيُّهَا النَّاسُ مَا يَحْمِلُكُمْ عَلَى أَنْ تَتَابَعُوا فِي الْكَذِبِ كَمَا يَتَتَابَعُ الْفَرَاشُ فِي النَّارِ كُلُّ الْكَذِبِ يُكْتَبُ عَلَى ابْنِ آدَمَ إِلَّا ثَلَاثَ خِصَالٍ رَجُلٌ كَذَبَ عَلَى امْرَأَتِهِ لِيُرْضِيَهَا أَوْ رَجُلٌ كَذَبَ فِي خَدِيعَةِ حَرْبٍ أَوْ رَجُلٌ كَذَبَ بَيْنَ امْرَأَيْنِ مُسْلِمَيْنِ لِيُصْلِحَ بَيْنَهُمَا
حضرت اسماء بنت یزید کی حدیثیں
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ نبی کو دورانِ خطبہ یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اے لوگو! تمہیں اس طرح جھوٹ میں گرنے کی " جیسے پروانے آگ میں گرتے ہیں " کیا مجبوری ہے؟ ابن آدم کا ہر جھوٹ اس کے خلاف لکھا جاتا ہے سوائے تین جگہوں کے، ایک تو وہ آدمی جو اپنی بیوی کو خوش رکھنے کے لئے جھوٹ بولے، دوسرے وہ آدمی جو جنگ میں جھوٹ بولے، تیسرے وہ آدمی جو دو مسلمانوں کے درمیان صلح کرانے کے لئے جھوٹ بولے۔
Top