مسند امام احمد - انصاری صحابہ کرام (رض) اجمعین کی مرویات اول وثانی مسندالانصار ابوالمنذر حضرت ابی بن کعب (رض) کی احادیث وہ روایات جو حضرت عمر فاروق (رض) نے حضرت ابی بن کعب (رض) سے نقل کی ہیں۔ محمد بن اسحاق رحمتہ اللہ علیہ نے غزوہ بدرکے شر - حدیث نمبر 1959
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ وَابْنُ جَعْفَرٍ الْمَعْنَى قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ النُّعْمَانِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَوْعِظَةٍ فَقَالَ إِنَّكُمْ مَحْشُورُونَ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى حُفَاةً عُرَاةً غُرْلًا كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِيدُهُ وَعْدًا عَلَيْنَا إِنَّا كُنَّا فَاعِلِينَ فَأَوَّلُ الْخَلَائِقِ يُكْسَى إِبْرَاهِيمُ خَلِيلُ الرَّحْمَنِ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ ثُمَّ يُؤْخَذُ بِقَوْمٍ مِنْكُمْ ذَاتَ الشِّمَالِ قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ وَإِنَّهُ سَيُجَاءُ بِرِجَالٍ مِنْ أُمَّتِي فَيُؤْخَذُ بِهِمْ ذَاتَ الشِّمَالِ فَأَقُولُ يَا رَبِّ أَصْحَابِي قَالَ فَيُقَالُ لِي إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ لَمْ يَزَالُوا مُرْتَدِّينَ عَلَى أَعْقَابِهِمْ مُذْ فَارَقْتَهُمْ فَأَقُولُ كَمَا قَالَ الْعَبْدُ الصَّالِحُ وَكُنْتُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا مَا دُمْتُ فِيهِمْ الْآيَةَ إِلَى إِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ
عبداللہ بن عباس کی مرویات
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ ہمارے درمیان وعظ و نصیحت کے لئے کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ قیامت کے دن تم سب اللہ کی بارگاہ میں ننگے پاؤں، ننگے بدن اور غیر مختون ہونے کی حالت میں پیش کئے جاؤگے ارشاد ربانی ہے ہم نے تمہیں جس طرح پہلے پیدا کیا تھا، دوبارہ اسی طرح پیدا کریں گے، یہ ہمارے ذے وعدہ اور ہم یہ کر کے رہیں گے، پھر مخلوق میں سب سے پہلے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو لباس پہنایا جائے گا جو کہ اللہ کے خلیل ہیں۔ پھر تم میں سے ایک قوم کو بائیں جانب سے پکڑ لیا جائے گا، میں عرض کروں گا کہ پروردگار! یہ میرے ساتھی ہیں، مجھ سے کہا جائے گا کہ آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا کیا بدعات ایجاد کرلی تھیں، یہ آپ کے وصال اور اور ان سے آپ کی جدائی کے بعد مرتد ہوگئے تھے اور اسی پر مستقل طور پر قائم رہے، یہ سن کر میں وہی کہوں گا جو عبد صالح یعنی حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کہیں گے کہ میں جب تک ان کے درمیان رہا، اس وقت تک ان کے احوال کی نگہبانی کرتا رہا۔۔۔۔۔۔ بیشک آپ بڑے غالب حکمت والے ہیں۔
Top