مسند امام احمد - حضرت ابودرداء کی حدیثیں - حدیث نمبر 26306
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ أَنَّهُ قَدِمَ الشَّامَ فَدَخَلَ مَسْجِدَ دِمَشْقَ فَصَلَّى فِيهِ رَكْعَتَيْنِ وَقَالَ اللَّهُمَّ ارْزُقْنِي جَلِيسًا صَالِحًا قَالَ فَجَاءَ فَجَلَسَ إِلَى أَبِي الدَّرْدَاءِ فَقَالَ لَهُ أَبُو الدَّرْدَاءِ مِمَّنْ أَنْتَ قَالَ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ قَالَ كَيْفَ سَمِعْتَ ابْنَ أُمِّ عَبْدٍ يَقْرَأُ وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى وَالنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّى قَالَ عَلْقَمَةُ وَالذَّكَرِ وَالْأُنْثَى فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ لَقَدْ سَمِعْتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا زَالَ هَؤُلَاءِ حَتَّى شَكَّكُونِي ثُمَّ قَالَ أَلَمْ يَكُنْ فِيكُمْ صَاحِبُ الْوِسَادِ وَصَاحِبُ السِّرِّ الَّذِي لَا يَعْلَمُهُ أَحَدٌ غَيْرُهُ وَالَّذِي أُجِيرَ مِنْ الشَّيْطَانِ عَلَى لِسَانِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَاحِبُ الْوِسَادِ ابْنُ مَسْعُودٍ وَصَاحِبُ السِّرِّ حُذَيْفَةُ وَالَّذِي أُجِيرَ مِنْ الشَّيْطَانِ عَمَّارٌ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ أَخْبَرَنِي مُغِيرَةُ قَالَ سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ ذَهَبَ عَلْقَمَةُ إِلَى الشَّامِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ
حضرت ابودرداء کی حدیثیں
علقمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں شام دمشق کی جامع میں دو رکعتیں پڑھ کر اچھے ہم نشین کی دعاء کی تو وہاں حضرت ابودردا سے ملاقات ہوئی، انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ تمہارا تعلق کہاں سے ہے؟ میں نے بتایا کہ میں اہل کوفہ میں سے ہوں انہوں نے فرمایا کیا تم حضرت ابن مسعود کی قرأت کے مطابق قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہو؟ میں نے عرض کیا جی ہاں! انہوں نے فرمایا سورت اللیل کی تلاوت سناؤ، میں نے یوں تلاوت کی انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کی اس طرح اس کی تلاوت کرتے ہوئے سنا ہے، ان لوگوں نے مجھ سے اس پر اتنی بحث کی تھی کہ مجھے شک میں مبتلا کردیا تھا، پھر فرمایا کیا تم میں " تکیے والے " ایسے رازوں کو جاننے والے جنہیں کوئی نہ جانتا ہو اور جنہیں نبی کی زبانی شیطان سے مخفوظ قرار دیا گیا تھا " نہیں ہیں؟ تکیے والے تو ابن مسعود ہیں، رازوں کو جاننے والے حذیفہ ہیں اور شیطان سے محفوظ عمار ہیں گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
Top