مسند امام احمد - حضرت اسماء بنت عمیس کی حدیثیں - حدیث نمبر 26243
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ قَالَ حَدَّثَنَا يُونُسُ يَعْنِى ابْنَ يَزِيدَ الْأَيْلِيَّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو شَدَّادٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ قَالَتْ كُنْتُ صَاحِبَةَ عَائِشَةَ الَّتِي هَيَّأَتْهَا وَأَدْخَلَتْهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعِي نِسْوَةٌ قَالَتْ فَوَاللَّهِ مَا وَجَدْنَا عِنْدَهُ قِرًى إِلَّا قَدَحًا مِنْ لَبَنٍ قَالَتْ فَشَرِبَ مِنْهُ ثُمَّ نَاوَلَهُ عَائِشَةَ فَاسْتَحْيَتْ الْجَارِيَةُ فَقُلْنَا لَا تَرُدِّي يَدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُذِي مِنْهُ فَأَخَذَتْهُ عَلَى حَيَاءٍ فَشَرِبَتْ مِنْهُ ثُمَّ قَالَ نَاوِلِي صَوَاحِبَكِ فَقُلْنَا لَا نَشْتَهِهِ فَقَالَ لَا تَجْمَعْنَ جُوعًا وَكَذِبًا قَالَتْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ قَالَتْ إِحْدَانَا لِشَيْءٍ تَشْتَهِيهِ لَا أَشْتَهِيهِ يُعَدُّ ذَلِكَ كَذِبًا قَالَ إِنَّ الْكَذِبَ يُكْتَبُ كَذِبًا حَتَّى تُكْتَبَ الْكُذَيْبَةُ كُذَيْبَةً
حضرت اسماء بنت عمیس کی حدیثیں
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ کو تیار کرنے والی اور نبی کی خدمت میں انہیں پیش کرنے والی میں ہی تھی، میرے ساتھ کچھ اور عورتیں بھی تھیں، واللہ نبی کے پاس ہم نے مہمان نوازی کے لئے دودھ کے ایک پیالے کے علاوہ کچھ نہیں پایا، جسے نبی نے پہلے خود نوش فرمایا: پھر حضرت عائشہ کو وہ پیالہ پکڑا دیا، وہ شرما گئیں، ہم نے ان سے کہا کہ نبی کا ہاتھ واپس نہ لوٹاؤ، بلکہ یہ برتن لے لو، چناچہ انہوں نے شرماتے ہوئے وہ پیالہ پکڑ لیا اور اس میں سے تھوڑا سا دودھ پی لیا، پھر نبی نے فرمایا اپنی سہیلیوں کو دے دو، ہم نے عرض کیا کہ ہمیں اس کی خواہش نہیں ہے، نبی نے فرمایا بھوک اور جھوٹ کو اکٹھا مت کرو، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! اگر ہم میں سے کوئی عورت کسی چیز کی خواہش رکھتی ہو اور وہ کہہ دے مجھے خواہش نہیں ہے تو کیا اسے جھوٹ میں شمار کیا جائے گا؟ نبی نے فرمایا جھوٹ کو جھوٹ لکھا جاتا ہے اور چھوٹے جھوٹ کو چھوٹا جھوٹ لکھا جاتا ہے۔
Top