مسند امام احمد - حضرت ام علاء انصاریہ کی حدیثیں - حدیث نمبر 26230
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ وَيَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أُمِّ الْعَلَاءِ الْأَنْصَارِيَّةِ وَهِيَ امْرَأَةٌ مِنْ نِسَائِهِمْ قَالَ يَعْقُوبُ أَخْبَرْتُهُ أَنَّهَا بَايَعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ فِي السُّكْنَى قَالَ يَعْقُوبُ طَارَ لَهُمْ فِي السُّكْنَى حِينَ اقْتَرَعَتْ الْأَنْصَارُ عَلَى سُكْنَى الْمُهَاجِرِينَ قَالَتْ أُمُّ الْعَلَاءِ فَاشْتَكَى عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ عِنْدَنَا فَمَرَّضْنَاهُ حَتَّى إِذَا تُوُفِّيَ أَدْرَجْنَاهُ فِي أَثْوَابِهِ فَدَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْكَ يَا أَبَا السَّائِبِ شَهَادَتِي عَلَيْكَ لَقَدْ أَكْرَمَكَ اللَّهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا يُدْرِيكِ أَنَّ اللَّهَ أَكْرَمَهُ قَالَتْ فَقُلْتُ لَا أَدْرِي بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّا هُوَ فَقَدْ جَاءَهُ الْيَقِينُ مِنْ رَبِّهِ وَإِنِّي لَأَرْجُو الْخَيْرَ لَهُ وَاللَّهِ مَا أَدْرِي وَأَنَا رَسُولُ اللَّهِ مَا يُفْعَلُ بِي قَالَ يَعْقُوبُ بِهِ قَالَتْ وَاللَّهِ لَا أُزَكِّي أَحَدًا بَعْدَهُ أَبَدًا فَأَحْزَنَنِي ذَلِكَ فَنِمْتُ فَأُرِيتُ لِعُثْمَانَ عَيْنًا تَجْرِي فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ ذَلِكَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاكَ عَمَلُهُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ كَانَتْ أُمُّ الْعَلَاءِ الْأَنْصَارِيَّةُ تَقُولُ لَمَّا قَدِمَ الْمُهَاجِرُونَ الْمَدِينَةَ اقْتَرَعَتْ الْأَنْصَارُ عَلَى سَكَنِهِمْ فَطَارَ لَنَا عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ فِي السُّكْنَى فَذَكَرَتْ الْحَدِيثَ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ مَا أَدْرِي وَأَنَا رَسُولُ اللَّهِ مَا يُفْعَلُ بِي وَلَا بِكُمْ
حضرت ام علاء انصاریہ کی حدیثیں
حضرت ام علاء " جو انصاری خواتین میں سے تھیں " سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کی بیعت کی ہے اور مہاجرین کی رہائش کے لئے انصار کے درمیان قرعہ اندازی کی گئی، ہمارے یہاں پہنچ کر ہمارے مہمان حضرت عثمان بن مظعون بیمار ہوگئے، ہم ان کی تیماداری کرتے رہے، جب وہ فوت ہوگئے تو ہم نے انہیں کفن میں لپیٹ دیا، نبی ہمارے یہاں تشریف لائے، میں نے کہا اے ابوالسائب! اللہ کی رحمتیں آپ پر نازل ہوں میں شہادت دیتی ہوں کہ اللہ نے آپ کو معزز کردیا نبی نے فرمایا ان کے پاس تو ان کے رب کی طرف سے یقین آگیا، میں ان کے لئے خیر کی امید رکھتا ہوں، لیکن واللہ مجھے اللہ کا پیغمبر ہونے کے باوجود یہ علم نہیں ہے کہ میرے ساتھ کیا ہوگا؟ میں نے عرض کیا واللہ آج کے بعد میں کبھی کسی کی پاکیزگی کا اعلان نہیں کروں گی، میں اس واقعے پر غمگین تھی، اسی حال میں سو گئی، میں نے خواب دیکھا کہ حضرت عثمان بن مظعون کے لئے ایک چشمہ جاری ہے، میں نبی کی خدمت میں حاضر ہوئی اور یہ خواب ذکر کیا، نبی نے فرمایا وہ ان کے اعمال تھے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
Top