مسند امام احمد - حضرت ابوعبیدہ بن الجراح (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 1606
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ دَاوُدَ عَنْ عَامِرٍ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَيْشَ ذَاتِ السُّلَاسِلِ فَاسْتَعْمَلَ أَبَا عُبَيْدَةَ عَلَى الْمُهَاجِرِينَ وَاسْتَعْمَلَ عَمْرَو بْنَ الْعَاصِ عَلَى الْأَعْرَابِ فَقَالَ لَهُمَا تَطَاوَعَا قَالَ وَكَانُوا يُؤْمَرُونَ أَنْ يُغِيرُوا عَلَى بَكْرٍ فَانْطَلَقَ عَمْرٌو فَأَغَارَ عَلَى قُضَاعَةَ لِأَنَّ بَكْرًا أَخْوَالُهُ فَانْطَلَقَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ إِلَى أَبِي عُبَيْدَةَ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعْمَلَكَ عَلَيْنَا وَإِنَّ ابْنَ فُلَانٍ قَدْ ارْتَبَعَ أَمْرَ الْقَوْمِ وَلَيْسَ لَكَ مَعَهُ أَمْرٌ فَقَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَنَا أَنْ نَتَطَاوَعَ فَأَنَا أُطِيعُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنْ عَصَاهُ عَمْرٌو
حضرت ابوعبیدہ بن الجراح ؓ کی مرویات
امام شعبی (رح) کہتے ہیں کہ نبی ﷺ نے جب جیش ذات السلاسل کو روانہ فرمایا تو حضرت ابو عبیدہ ؓ کو مہاجرین پر اور حضرت عمرو بن العاص ؓ کو دیہاتیوں پر امیر مقرر فرمایا اور دونوں سے فرمایا کہ ایک دوسرے کی بات ماننا، راوی کہتے ہیں کہ انہیں بنو بکر پر حملہ کرنے حکم دیا گیا تھا لیکن حضرت عمرو ؓ بنو قضاعہ پر حملہ کردیا کیونکہ بنو بکر سے ان کی رشتہ داری بھی تھی، یہ دیکھ کر حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ نے حضرت ابو عبیدہ ؓ کے پاس آکر کہا کہ نبی ﷺ نے آپ کو ہم پر امیر مقرر کر کے بھیجا ہے جبکہ فلاں کا بیٹا لوگوں کے معاملات پر غالب آگیا ہے اور محسوس ایسا ہوتا ہے کہ آپ کا حکم نہیں چلتا؟ حضرت ابو عبیدہ ؓ نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے ہمیں ایک دوسرے کی بات ماننے کا حکم دیا تھا، میں تو نبی ﷺ کے حکم کی پیروی کرتا رہوں گا، خواہ عمرو نہ کریں۔
Top