مسند امام احمد - حضرت ام سلیم کی حدیثیں - حدیث نمبر 26203
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَرَوْحٌ الْمَعْنَى قَالَا حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عِكْرِمَةَ أَنَّهُ كَانَ بَيْنَ ابْنِ عَبَّاسٍ وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ فِي الْمَرْأَةِ تَحِيضُ بَعْدَمَا تَطُوفُ بِالْبَيْتِ يَوْمَ النَّحْرِ مُقَاوَلَةٌ فِي ذَلِكَ فَقَالَ زَيْدٌ لَا تَنْفِرُ حَتَّى يَكُونَ آخِرُ عَهْدِهَا بِالْبَيْتِ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ إِذَا طَافَتْ يَوْمَ النَّحْرِ وَحَلَّتْ لِزَوْجِهَا نَفَرَتْ إِنْ شَاءَتْ وَلَا تَنْتَظِرُ فَقَالَتْ الْأَنْصَارُ يَا ابْنَ عَبَّاسٍ إِنَّكَ إِذَا خَالَفْتَ زَيْدًا لَمْ نُتَابِعْكَ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ سَلُوا أُمَّ سُلَيْمٍ فَسَأَلُوهَا عَنْ ذَلِكَ فَأَخْبَرَتْ أَنَّ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيِّ بْنِ أَخْطَبَ أَصَابَهَا ذَلِكَ فَقَالَتْ عَائِشَةُ الْخَيْبَةُ لَكِ حَبَسْتِينَا فَذُكِرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَهَا أَنْ تَنْفِرَ وَأَخْبَرَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ أَنَّهَا لَقِيَتْ ذَلِكَ فَأَمَرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَنْفِرَ
حضرت ام سلیم کی حدیثیں
عکرمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ زید بن ثاقب اور حضرت ابن عباس کے درمیان اس عورت کے حوالے سے اختلاف رائے ہوگیا جو دس ذی الحجہ کو طواف زیارت کرلے اور اس کے فوراً بعد ہی اسے " ایام " شروع ہوجائیں، حضرت زید کی رائے یہ تھی کہ جب تک وہ طواف وداع نہ کرلے واپس نہیں جاسکتی اور حضرت ابن عباس کی رائے یہ تھی کہ اگر وہ دس دی الحجہ کو طواف کرچکی ہے اور اپنے خاوند کے لئے حلال ہوچکی ہے تو وہ اگر چاہے تو واپس جاسکتی ہے اور انتظار نہ کرے، انصار کہنے لگے اے ابن عباس! اگر آپ کسی مسئلے میں زید سے اختلاف کریں گے تو ہم اس میں آپ کی پر وی نہیں کریں گے، حضرت ابن عباس نے فرمایا اس کے متعلق حضرت ام سلیم سے پوچھ لو، چناچہ انہوں نے حضرت ام سلیم سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ حضرت صفیہ بنت حیی کے ساتھ یہ معاملہ پیش آیا تھا جس پر حضرت عائشہ نے فرمایا افسوس! تم ہمیں روکو گی، نبی سے اس بات کا ذکر ہوا تو نبی نے انہیں کوچ کا حکم دیا اور خود حضرت ام سلیم نے اپنے متعلق بتایا کہ انہیں بھی یہی کیفیت پیش آگئی تھی اور نبی نے انہیں بھی کوچ کا حکم دے دیا تھا۔
Top