مسند امام احمد - حضرت فاطمہ بنت قیس کی حدیثیں - حدیث نمبر 26126
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُجَالِدٌ عَنْ عَامِرٍ قَالَ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَأَتَيْتُ فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ فَحَدَّثَتْنِي أَنَّ زَوْجَهَا طَلَّقَهَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَعَثَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ فَقَالَ لِي أَخُوهُ اخْرُجِي مِنْ الدَّارِ فَقُلْتُ إِنَّ لِي نَفَقَةً وَسُكْنَى حَتَّى يَحِلَّ الْأَجَلُ قَالَ لَا قَالَتْ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ إِنَّ فُلَانًا طَلَّقَنِي وَإِنَّ أَخَاهُ أَخْرَجَنِي وَمَنَعَنِي السُّكْنَى وَالنَّفَقَةَ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ فَقَالَ مَا لَكَ وَلِابْنَةِ آلِ قَيْسٍ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَخِي طَلَّقَهَا ثَلَاثًا جَمِيعًا قَالَتْ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْظُرِي أَيْ بِنْتَ آلِ قَيْسٍ إِنَّمَا النَّفَقَةُ وَالسُّكْنَى لِلْمَرْأَةِ عَلَى زَوْجِهَا مَا كَانَتْ لَهُ عَلَيْهَا رَجْعَةٌ فَإِذَا لَمْ يَكُنْ لَهُ عَلَيْهَا رَجْعَةٌ فَلَا نَفَقَةَ وَلَا سُكْنَى اخْرُجِي فَانْزِلِي عَلَى فُلَانَةَ ثُمَّ قَالَ إِنَّهُ يُتَحَدَّثُ إِلَيْهَا انْزِلِي عِنْدَ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ فَإِنَّهُ أَعْمَى لَا يَرَاكِ ثُمَّ قَالَ لَا تَنْكِحِي حَتَّى أَكُونَ أَنَا أُنْكِحُكِ قَالَتْ فَخَطَبَنِي رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْتَأْمِرُهُ فَقَالَ أَلَا تَنْكِحِينَ مَنْ هُوَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْهُ فَقُلْتُ بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَنْكِحْنِي مَنْ أَحْبَبْتَ قَالَتْ فَأَنْكَحَنِي مِنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ
حضرت فاطمہ بنت قیس کی حدیثیں
امام عامر شیبی سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ مدینہ منورہ حاضر ہوا اور حضرت بنت قیس کے یہاں گیا تو انہوں نے مجھے یہ حدیث سنائی کہ نبی کے دور میں ان کے شوہر نے انہیں طلاق دے دی، اسی دوران نبی نے اسے ایک دستہ کے ساتھ روانہ فرما دیا، تو مجھ سے اس کے بھائی نے کہا کہ تم اس گھر سے نکل جاؤ، میں نے اس سے پوچھا کہ کیا عدت ختم ہونے تک مجھے نفقہ اور رہائش ملے گی؟ اس نے کہا نہیں میں نبی کی خدمت میں حاضر ہوگئی اور عرض کیا کہ فلاں شخص نے مجھے طلاق دے دی ہے اور اس کا بھائی مجھے گھر سے نکال رہا ہے اور نفقہ اور سکنی بھی نہیں دے رہا؟ نبی نے پیغام بھیج کر بلایا اور فرمایا بنت آل قیس کے ساتھ تمہارا کیا جھگڑا ہے؟ اس نے کہا کہ یا رسول اللہ! میرے بھائی نے اسے اکٹھی تین طلاقیں دے دی ہیں، اس پر نبی نے فرمایا اے بنت آل قیس! دیکھو شوہر کے ذمے اس بیوی کا نفقہ اور سکنی واجب ہوتا ہے جس سے ہو رجوع کرسکتا ہو اور جب اس کے پاس رجوع کی گنجائش نہ ہو تو عورت کو نفقہ اور سکنی نہیں ملتا، اس لئے تم اس گھر سے فلاں عورت کے گھر منتقل ہوجاؤ، پھر فرمایا اس کے یہاں لوگ جمع ہو کر باتیں کرتے ہیں اس لئے تم ابن ام مکتوم کے یہاں چلی جاؤ، کیونکہ وہ نابینا ہیں اور تہ میں دیکھ نہیں سکیں گے اور تم آئندہ خود سے نکاح نہ کرنا بلکہ میں خود تمہارا نکاح کرو گا، اسی دوران مجھے قریش کے ایک آدمی نے پیغام بھیجا، میں نبی کے پاس مشورہ کرنے حاضر ہوئی تھی تو نبی نے فرمایا کیا تم اس شخص سے نکاح کرلیتیں جو مجھے اس سے زیادہ محبوب ہے؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں، یا رسول اللہ! آپ جس سے چاہیں میرا نکاح کرا دیں، چناچہ نبی نے مجھے حضرت اسامہ بن زید کے نکاح میں دے دیا،
Top