مسند امام احمد - حضرت فاطمہ بنت قیس کی حدیثیں - حدیث نمبر 26113
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبِى عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِي عِمْرَانُ بْنُ أَبِي أَنَسٍ أَخُو بَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ أُخْتِ الضَّحَّاكِ بْنِ قَيْسٍ قَالَتْ كُنْتُ عِنْدَ أَبِي عَمْرِو بْنِ حَفْصِ بْنِ الْمُغِيرَةِ وَكَانَ قَدْ طَلَّقَنِي تَطْلِيقَتَيْنِ ثُمَّ إِنَّهُ سَارَ مَعَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ إِلَى الْيَمَنِ حِينَ بَعَثَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِ فَبَعَثَ إِلَيَّ بِتَطْلِيقَتِي الثَّالِثَةِ وَكَانَ صَاحِبَ أَمْرِهِ بِالْمَدِينَةِ عَيَّاشُ بْنُ أَبِي رَبِيعَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ قَالَتْ فَقُلْتُ لَهُ نَفَقَتِي وَسُكْنَايَ فَقَالَ مَا لَكِ عَلَيْنَا مِنْ نَفَقَةٍ وَلَا سُكْنَى إِلَّا أَنْ نَتَطَوَّلَ عَلَيْكِ مِنْ عِنْدِنَا بِمَعْرُوفٍ نَصْنَعُهُ قَالَتْ فَقُلْتُ لَئِنْ لَمْ يَكُنْ لِي مَالِي بِهِ مِنْ حَاجَةٍ قَالَتْ فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ خَبَرِي وَمَا قَالَ لِي عَيَّاشٌ فَقَالَ صَدَقَ لَيْسَ لَكِ عَلَيْهِمْ نَفَقَةٌ وَلَا سُكْنَى وَلَيْسَتْ لَهُ فِيكِ رَدَّةٌ وَعَلَيْكِ الْعِدَّةُ فَانْتَقِلِي إِلَى أُمِّ شَرِيكٍ ابْنَةِ عَمِّكِ فَكُونِي عِنْدَهَا حَتَّى تَحِلِّي قَالَتْ ثُمَّ قَالَ لَا تِلْكَ امْرَأَةٌ يَزُورُهَا إِخْوَتُهَا مِنْ الْمُسْلِمِينَ وَلَكِنْ انْتَقِلِي إِلَى ابْنِ عَمِّكِ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ فَإِنَّهُ مَكْفُوفُ الْبَصَرِ فَكُونِي عِنْدَهُ فَإِذَا حَلَلْتِ فَلَا تَفُوتِينِي بِنَفْسِكِ قَالَتْ وَاللَّهِ مَا أَظُنُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَئِذٍ يُرِيدُنِي إِلَّا لِنَفْسِهِ قَالَتْ فَلَمَّا حَلَلْتُ خَطَبَنِي عَلَى أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ فَزَوَّجَنِيهِ قَالَ أَبُو سَلَمَةَ أَمْلَتْ عَلَيَّ حَدِيثَهَا هَذَا وَكَتَبْتُهُ بِيَدِي حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ وَذَكَرَ مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ الزُّهْرِيُّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ مِثْلَ ذَلِكَ
حضرت فاطمہ بنت قیس کی حدیثیں
حضرت فاطمہ بنت قیس سے مروی ہے کہ میرے شوہر ابوعمر بن حفص بن مغیرہ نے ایک دن مجھے دو طلاق کا پیغام بھیج دیا، پھر وہ علی کے ساتھ یمن چلا گیا اور وہاں سے مجھے تیسری طلاق بھجوائی اس وقت مدینہ منورہ میں اس کے ذمہ دار عیاش بن ابی ربیعہ تھے، میں نے کہا کہ میرے پاس خرچ کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے اور میں تمہارے ہی گھر میں عدت گذار سکتی ہوں؟ اس نے کہا نہیں، یہ سن کر میں نے اپنے کپڑے سمیٹے، پھر نبی کی خدمت میں حاضر ہوئی اور سارا واقعہ ذکر کیا، نبی نے پوچھا انہوں نے تمہیں کتنی طلاقیں دیں؟ میں نے بتایا تین طلاقیں، نبی نے فرمایا انہوں نے سچ کہا، تمہیں کوئی نفقہ نہیں ملے گا اور تم اپنے چچا زاد بھائی ابن ام مکتوم کے گھر میں جا کر عدت گذار لو، کیونکہ ان کی بینائی نہایت کمزور ہوچکی ہے، تم ان کے سامنے بھی اپنے دوپٹے کو اتار سکتی ہو، جب تمہاری عدت گذر جائے تو مجھے بتانا۔ عدت کے بعد میرے پاس کئی لوگوں نے پیغام نکاح بھیجا جن میں حضرت معاویہ اور ابوجہم بھی شامل تھے، نبی نے فرمایا معاویہ تو خاک نشین اور حفیف الحال ہیں، جبکہ عورتوں کو مارتے ہیں (انکی طبیعت میں سختی ہے) البتہ تم اسامہ بن زید سے نکاح کرلو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
Top