مسند امام احمد - حضرت فاطمہ بنت قیس کی حدیثیں - حدیث نمبر 26110
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ أَخْبَرَنَا دَاوُدُ عَنْ عَامِرٍ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ ذَاتَ يَوْمٍ مُسْرِعًا فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ فَنُودِيَ فِي النَّاسِ الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ وَاجْتَمَعَ النَّاسُ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي لَمْ أَدْعُكُمْ لِرَغْبَةٍ نَزَلَتْ وَلَا لِرَهْبَةٍ وَلَكِنَّ تَمِيمًا الدَّارِيَّ أَخْبَرَنِي أَنَّ نَاسًا مِنْ أَهْلِ فِلَسْطِينَ رَكِبُوا الْبَحْرَ فَقَذَفَتْهُمْ الرِّيحُ إِلَى جَزِيرَةٍ مِنْ جَزَائِرِ الْبَحْرِ فَإِذَا هُمْ بِدَابَّةٍ أَشْعَرَ لَا يُدْرَى أَذَكَرٌ أَمْ أُنْثَى مِنْ كَثْرَةِ شَعْرِهِ فَقَالُوا مَنْ أَنْتَ فَقَالَتْ أَنَا الْجَسَّاسَةُ قَالُوا فَأَخْبِرِينَا قَالَتْ مَا أَنَا بِمُخْبِرَتِكُمْ وَلَا بِمُسْتَخْبِرَتِكُمْ وَلَكِنْ فِي هَذَا الدَّيْرِ رَجُلٌ فَقِيرٌ إِلَى أَنْ يُخْبِرَكُمْ وَيَسْتَخْبِرَكُمْ فَدَخَلُوا الدَّيْرَ فَإِذَا رَجُلٌ ضَرِيرٌ وَمُصَفَّدٌ فِي الْحَدِيدِ فَقَالَ مَنْ أَنْتُمْ قُلْنَا نَحْنُ الْعَرَبُ قَالَ هَلْ بُعِثَ فِيكُمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْنَا نَعَمْ قَالَ فَهَلْ اتَّبَعَهُ الْعَرَبُ قَالُوا نَعَمْ قَالَ ذَاكَ خَيْرٌ لَهُمْ قَالَ مَا فَعَلَتْ فَارِسُ هَلْ ظَهَرَ عَلَيْهَا قَالُوا لَمْ يَظْهَرْ عَلَيْهَا بَعْدُ قَالَ أَمَا إِنَّهُ سَيَظْهَرُ عَلَيْهَا ثُمَّ قَالَ مَا فَعَلَتْ عَيْنُ زُغَرَ قَالُوا هِيَ تَدْفُقُ مَلْأَى قَالَ فَمَا فَعَلَتْ بُحَيْرَةُ طَبَرِيَّةَ قَالُوا هِيَ تَدْفُقُ مَلْأَى قَالَ فَمَا فَعَلَتْ نَخْلُ بَيْسَانَ هَلْ أَطْعَمَ بَعْدُ قَالُوا قَدْ أَطْعَمَ أَوَائِلُهُ قَالَ فَوَثَبَ وَثْبَةً ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيَفْلِتُ فَقُلْنَا مَنْ أَنْتَ قَالَ أَنَا الدَّجَّالُ أَمَا إِنِّي سَأَطَأُ الْأَرْضَ كُلَّهَا غَيْرَ مَكَّةَ وَطَيْبَةَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبْشِرُوا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِينَ فَإِنَّ هَذِهِ طَيْبَةُ لَا يَدْخُلُهَا الدَّجَّالُ
حضرت فاطمہ بنت قیس کی حدیثیں
حضرت فاطمہ بنت قیس سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی باہر نکلے اور ظہر کی نماز پڑھائی جب رسول اللہ ﷺ نے اپنی نماز پوری کرلی تو بیٹھے رہو، منبر پر تشریف فرما ہوئے لوگ حیران ہوئے تو فرمایا لوگو،! اپنی نماز کی جگہ پر ہی رہو میں نے تمہیں کسی بات کی ترغیب یا اللہ سے ڈرانے کے لئے جمع نہیں کیا۔ میں نے تمہیں صرف اس لئے جمع کیا ہے کہ تمیم داری میرے پاس آئے اور اسلام پر بیعت کی اور مسلمان ہوگئے اور مجھے ایک بات بتائی کہ وہ اپنے چچا زاد بھائیوں کے ساتھ ایک بحری کشتی میں سوار ہوئے، اچانک سمندر میں طوفان آگیا، وہ سمندر میں ایک نامعلوم جزیرہ کی طرف پہنچے یہاں تک کہ سورج غروب ہوگیا تو وہ چھوٹی چھوٹی کشتیوں میں بیٹھ کر جزیرہ کے اندر داخل ہوئے تو انہیں وہاں ایک جانور ملا جو موٹے اور گھنے بالوں والا تھا، انہیں سمجھ نہ آئی کہ وہ مرد ہے یا عورت انہوں نے اسے سلام کیا، اس نے جواب دیا، انہوں نے کہا تم کون ہو؟ اس نے کہا: اے قوم! اس آدمی کی طرف گرجے میں چلو کیونکہ وہ تمہاری خبر کے بارے میں بہت شوق رکھتا ہے ہم نے اس سے پوچھا تم کون ہو؟ اس نے بتایا کہ میں جساسہ ہوں چناچہ وہ چلے یہاں تک کہ گرجے میں داخل ہوگئے وہاں ایک انسان تھا جسے انتہائی سختی کے ساتھ باندھا گیا تھا، اس نے پوچھا تم کون ہو؟ انہوں نے کہا ہم عرب کے لوگ ہیں، اس نے پوچھا کہ اہل عرب کا کیا بنا؟ کیا ان کے نبی کا ظہور ہوگیا؟ انہوں نے کہا ہاں! اس نے پوچھا پھر اہل عرب نے کیا کیا؟ انہوں نے بتایا کہ اچھا کیا، ان پر ایمان لے آئے اور ان کی تصدیق کی، اس نے کہا کہ انہوں نے اچھا کیا پھر اس نے پوچھا کہ اہل فارس کا کیا بنا، کیا وہ ان پر غالب آگئے؟ انہوں نے کہا کہ وہ ابھی تک اہل فارس پر غالب نہیں آئے، اس نے کہا یاد رکھو! عنقریب وہ ان پر غالب آجائیں گے، اس نے کہا: مجھے زغر کے چشمہ کے بارے میں بتاؤ، ہم نے کہا یہ کثیر پانی والا ہے اور وہاں کے لوگ اس کے پانی سے کھیتی باڑی کرتے ہیں پھر اس نے کہا نخل بیسان کا کیا بنا؟ کیا اس نے پھل دینا شروع کیا؟ انہوں نے کہا کا اس کا ابتدائی حصہ پھل دینے لگا ہے، اس پر ہو اتنا اچھلا کہ ہم سمجھے یہ ہم پر حملہ کر دے گا، ہم نے اس سے پوچھا کہ تو کون ہے؟ انہوں نے کہا کہ میں مسیح (دجال) ہوں، عنقریب مجھے نکلنے کی اجازت دے دی جائی گی۔ پس میں نکلوں گا تو زمین میں چکر لگاؤں گا اور چالیس راتوں میں ہر بستی پر اتروں گا مکہ اور طیبہ کے علاوہ کیونکہ ان دونوں پر داخل ہونا میرے لئے حرام کردیا گیا ہے، نبی نے فرمایا مسلمانو! خوش ہوجاؤ کہ طیبہ یہی مدینہ ہے، اس میں دجال داخل نہ ہو سکے گا۔
Top