مسند امام احمد - حضرت فاطمہ بنت قیس کی حدیثیں - حدیث نمبر 25895
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُجَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا عَامِرٌ قَالَ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَأَتَيْتُ فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ فَحَدَّثَتْنِي أَنَّ زَوْجَهَا طَلَّقَهَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَعَثَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ قَالَتْ فَقَالَ لِي أَخُوهُ اخْرُجِي مِنْ الدَّارِ فَقُلْتُ إِنَّ لِي نَفَقَةً وَسُكْنَى حَتَّى يَحِلَّ الْأَجَلُ قَالَ لَا قَالَتْ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ إِنَّ فُلَانًا طَلَّقَنِي وَإِنَّ أَخَاهُ أَخْرَجَنِي وَمَنَعَنِي السُّكْنَى وَالنَّفَقَةَ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ فَقَالَ مَا لَكَ وَلِابْنَةِ آلِ قَيْسٍ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَخِي طَلَّقَهَا ثَلَاثًا جَمِيعًا قَالَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْظُرِي يَا ابْنَةَ آلِ قَيْسٍ إِنَّمَا النَّفَقَةُ وَالسُّكْنَى لِلْمَرْأَةِ عَلَى زَوْجِهَا مَا كَانَتْ لَهُ عَلَيْهَا رَجْعَةٌ فَإِذَا لَمْ يَكُنْ لَهُ عَلَيْهَا رَجْعَةٌ فَلَا نَفَقَةَ وَلَا سُكْنَى اخْرُجِي فَانْزِلِي عَلَى فُلَانَةَ ثُمَّ قَالَ إِنَّهُ يُتَحَدَّثُ إِلَيْهَا انْزِلِي عَلَى ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ فَإِنَّهُ أَعْمَى لَا يَرَاكِ ثُمَّ لَا تَنْكِحِي حَتَّى أَكُونَ أُنْكِحُكِ قَالَتْ فَخَطَبَنِي رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْتَأْمِرُهُ فَقَالَ أَلَا تَنْكِحِينَ مَنْ هُوَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْهُ فَقُلْتُ بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَنْكِحْنِي مَنْ أَحْبَبْتَ قَالَتْ فَأَنْكَحَنِي أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ
حضرت فاطمہ بنت قیس کی حدیثیں
امام عامر شعبی سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ میں مدینہ منورہ حاضر ہوا اور حضرت فاطمہ بنت قیس کے یہاں گیا تو انہوں نے مجھے یہ حدیث سنائی کہ نبی ﷺ کے دور میں ان کے شوہرنے انہیں طلاق دیدی، اسی دوران نبی ﷺ نے اسے ایک دستہ کے ساتھ روانہ فرمادیا، تو مجھ سے اس کے بھائی نے کہا کہ تم اس گھر سے نکل جاؤ! میں نے اس سے پوچھا کہ کیا عدت ختم ہونے تک مجھے نفقہ اور رہائش ملے گی؟ اس نے کہا نہیں میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوگئی اور عرض کیا کہ فلاں شخص نے مجھے طلاق دیدی ہے اور اس کا بھائی مجھے گھر سے نکال رہا ہے اور نفقہ اور سکنی بھی نہیں دے رہا؟ نبی ﷺ نے پیغام بھیج کر اسے بلایا اور فرمایا بنت آل قیس کے ساتھ تمہارا کیا جھگڑا ہے؟ اس نے کہا کہ یا رسول اللہ! میرے بھائی نے اسے اکٹھی تین طلاقیں دیدی ہیں، اس پر نبی ﷺ نے فرمایا اے بنت آل قیس! دیکھو شوہر کے ذمے اس بیوی کا نفقہ اور سکنی واجب ہوتا ہے جس سے وہ رجوع کرسکتا ہو اور جب اس کے پاس رجوع کی گنجائش نہ ہو تو عورت کو نفقہ اور سکنی نہیں ملتا، اس لئے تم اس گھر سے فلاں عورت کے گھر منتقل ہوجاؤ، پھر فرمایا اس کے یہاں لوگ جمع ہو کر باتیں کرتے ہیں اس لئے تم ابن ام مکتوم کے یہاں چلی جاؤ، کیونکہ وہ نابینا ہیں اور تمہیں دیکھ نہیں سکیں گے اور تم اپنا آئندہ نکاح خود سے نہ کرنا بلکہ میں خود تمہارا نکاح کروں گا، اسی دوران مجھے قریش کے ایک آدمی نے پیغام نکاح بھیجا، میں نبی ﷺ کے پاس مشورہ کرنے کے لئے حاضر ہوئی تو نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم اس شخص سے نکاح نہیں کرلیتیں جو مجھے اس سے زیادہ محبوب ہے؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں، یا رسول اللہ! آپ جس سے چاہیں میرا نکاح کرا دیں، چناچہ نبی ﷺ نے مجھے حضرت اسامہ بن زید کے نکاح میں دیدیا،
Top