مسند امام احمد - حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات - حدیث نمبر 25779
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ قَالَ وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي هَذَا الْحَدِيثَ بِخَطِّ يَدِهِ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمَانَ سَعْدَوَيْهِ قَالَ حَدَّثَنَا عَبَّادٌ يَعْنِي ابْنَ الْعَوَّامِ عَنْ هَارُونَ بْنِ عَنْتَرَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ لَمَّا قَتَلَ الْحَجَّاجُ بْنَ الزُّبَيْرِ وَصَلَبَهُ مَنْكُوسًا فَبَيْنَا هُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ إِذْ جَاءَتْ أَسْمَاءُ وَمَعَهَا أَمَةٌ تَقُودُهَا وَقَدْ ذَهَبَ بَصَرُهَا فَقَالَتْ أَيْنَ أَمِيرُكُمْ فَذَكَرَ قِصَّةً فَقَالَتْ كَذَبْتَ وَلَكِنِّي أُحَدِّثُكَ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَخْرُجُ مِنْ ثَقِيفٍ كَذَّابَانِ الْآخِرُ مِنْهُمَا أَشَرُّ مِنْ الْأَوَّلِ وَهُوَ مُبِيرٌ
حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات
عنترہ کہتے ہیں کہ جب حجاج بن یوسف حضرت عبداللہ بن زبیر کو شہید کرچکا ان کا جسم پھانسی سے لٹکا ہوا تھا اور حجاج منبر پر تھا کہ تو حضرت اسما آگئیں ان کے ساتھ ایک باندی تھی جو انہیں لے کر آرہی تھی کیونکہ ان کی بینائی ختم ہوچکی تھی، انہوں نے فرمایا تمہارا امیر کہاں ہے؟ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور کہا تو جھوٹ بولتا ہے واللہ ہمیں نبی ﷺ پہلے ہی بتا چکے ہیں کہ بنوثقیف میں سے دو کذاب آدمیوں کا خروج عنقریب ہوگا جن میں سے دوسرا پہلے کی نسبت زیادہ بڑا شر اور فتنہ ہوگا اور وہ مبیر ہوگا۔
Top