مسند امام احمد - حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات - حدیث نمبر 25771
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ وَرَوْحٌ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ مَوْلَى أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ أَنَّهَا قَالَتْ أَيْ بُنَيَّ هَلْ غَابَ الْقَمَرُ لَيْلَةَ جَمْعٍ قُلْتُ لَا ثُمَّ قَالَتْ أَيْ بُنَيَّ هَلْ غَابَ الْقَمَرُ قُلْتُ نَعَمْ قَالَتْ فَارْتَحِلُوا فَارْتَحَلْنَا ثُمَّ مَضَيْنَا حَتَّى رَمَتْ الْجَمْرَةَ ثُمَّ رَجَعَتْ فَصَلَّتْ الصُّبْحَ فِي مَنْزِلِهَا فَقُلْتُ لَهَا لَقَدْ غَلَّسْنَا قَالَ رَوْحٌ أَيْ هَنْتَاهُ قَالَتْ كَلَّا يَا بُنَيَّ إِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَذِنَ لِلظُّعُنِ
حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات
عبداللہ جو حضرت اسماء کے آزاد کردہ غلام ہی سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت اسماء دار مزدلفہ کے قریب پڑاؤ کیا اور پوچھا کہ بیٹا کیا چاند غروب ہوگیا یہ مزدلفہ کی رات تھی اور وہ نماز پڑھ رہی تھیں، میں نے کہا ابھی نہیں وہ کچھ دیرتک مزید نماز پڑھتی رہیں پھر پوچھا بیٹاچاند چھپ گیا؟ اس وقت تک چاند غائب ہوچکا تھا لہذا میں نے کہہ دیا جی ہاں! انہوں نے فرمایا پھر کوچ کرو چناچہ ہم لوگ وہاں سے روانہ ہوگئے اور منیٰ پہنچ کر جمرہ عقبہ کی رمی کی اور اپنے خیمے میں پہنچ کر فجر کی نماز ادا کی میں نے ان سے عرض کیا کہ ہم تو منہ اندھیرے ہی مزدلفہ سے نکل آئے، انہوں نے فرمایا ہرگز نہیں بیٹے نبی ﷺ نے خواتین کو جلدی چلے جانے کی اجازت دی ہے۔
Top