مسند امام احمد - حضرت ام سلمہ کی مرویات - حدیث نمبر 25519
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَابِطٍ عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ لَمَّا قَدِمَ الْمُهَاجِرُونَ الْمَدِينَةَ عَلَى الْأَنْصَارِ تَزَوَّجُوا مِنْ نِسَائِهِمْ وَكَانَ الْمُهَاجِرُونَ يُجَبُّونَ وَكَانَتْ الْأَنْصَارُ لَا تُجَبِّي فَأَرَادَ رَجُلٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ امْرَأَتَهُ عَلَى ذَلِكَ فَأَبَتْ عَلَيْهِ حَتَّى تَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ فَأَتَتْهُ فَاسْتَحْيَتْ أَنْ تَسْأَلَهُ فَسَأَلَتْهُ أُمُّ سَلَمَةَ فَنَزَلَتْ نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ وَقَالَ لَا إِلَّا فِي صِمَامٍ وَاحِدٍ و قَالَ وَكِيعٌ ابْنُ سَابِطٍ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ ؓ سے مروی ہے کہ انصار کے مرد اپنی عورتوں کے پاس پچھلے حصے سے نہیں آتے تھے، کیونکہ یہودی کہا کرتے تھے کہ جو شخص اپنی بیوی کے پاس پچھلی جانب سے آتا ہے اس کی اولاد بھینگی ہوتی ہے، جب مہاجرین مدینہ منورہ آئے تو انہوں نے انصاری عورتوں سے بھی نکاح کیا اور پچھلی جانب سے ان کے پاس آتے، لیکن ایک عورت نے اس معاملے میں اپنے شوہر کی بات ماننے سے انکار کردیا اور کہنے لگی کہ جب تک میں نبی ﷺ سے اس کا حکم نہ پوچھ لوں اس وقت تک تم یہ کام نہیں کرسکتے۔ چناچہ وہ عورت حضرت ام سلمہ کے پاس آئی اور ان سے اس کا ذکر کیا، حضرت ام سلمہ نے فرمایا کہ بیٹھ جاؤ، نبی ﷺ آتے ہی ہوں گے، جب نبی ﷺ تشریف لائے تو اس عورت کو یہ سوال پوچھتے ہوئے شرم آئی لہذا وہ یوں ہی واپس چلی گئی، بعد میں حضرت ام سلمہ نے نبی ﷺ کو یہ بات بتائی تو نبی ﷺ نے فرمایا اس انصاریہ کو بلاؤ! چناچہ اسے بلایا گیا اور نبی ﷺ نے اس کے سامنے یہ آیت تلاوت فرمائی " تمہاری بیویاں تمہاری کھیتیاں ہیں سو تم اپنے کھیت میں جس طرح آنا چاہو، آسکتے ہو " اور فرمایا کہ اگلے سوراخ میں ہو (خواہ مرد پیچھے سے آئے یا آگے سے)
Top